’مہنگائی مین مودی پٹرول-ڈیزل کے نام پر عوام کو لوٹ رہے‘، کانگریس نے اعداد و شمار پیش کر مودی حکومت پر کیا حملہ

کانگریس نے ایک بار پھر یہ الزام عائد کیا ہے کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت کم ہونے کے باوجود نریندر مودی پٹرول و ڈیزل کی قیمتیں گھٹانے کو تیار نہیں ہیں۔

پٹرول ڈیزل / یو این آئی
پٹرول ڈیزل / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

کانگریس ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کو لے کر مرکز کی مودی حکومت کو لگاتار تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ آج اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی کانگریس نے بڑھتی مہنگائی کے لیے پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں ہو رہے اضافہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس کا کہنا ہے کہ ’مہنگائی مین‘ پی ایم مودی پٹرول اور ڈیزل کے نام پر عوام کی جیب کاٹ رہے ہیں۔

دراصل کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’مہنگائی مین مودی پٹرول-ڈیزل کے نام پر عوام کو لوٹ رہے ہیں، ان کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت کم ہونے کے باوجود نریندر مودی پٹرول-ڈیزل کی قیمتیں گھٹانے کو تیار نہیں ہیں۔‘‘ اس تعلق سے کانگریس نے اعداد و شمار بھی پیش کیے ہیں اور یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ 2014 کے مقابلے 2024 میں خام تیل کی قیمتیں کم ہوئیں، پھر بھی مودی حکومت نے عوام کو راحت نہیں دی، بلکہ ان کی جیب پر بوجھ مزید بڑھاتے ہی رہے۔


کانگریس نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 2014 میں یو پی اے حکومت کے دوران خام تیل کی قیمت 111 ڈالر فی بیرل تھی۔ اس وقت پٹرول 71.41 روپے لیٹر اور ڈیزل 55.49 روپے لیٹر فروخت ہو رہا تھا۔ 2024 میں این ڈی اے حکومت کے دوران خام تیل کی قیمت 85 روپے فی بیرل ہے، پھر بھی پٹرول 100 روپے لیٹر اور ڈیزل 90 روپے فی لیٹر فروخت ہو رہا ہے۔ یعنی خام تیل کی قیمت 2014 کے مقابلے 2024 میں 23 فیصد کم ہو گئی ہے، اس کے باوجود پٹرول کی قیمت 40 فیصد اور ڈیزل کی قیمت 80 فیصد تک بڑھا دی گئی ہے۔

کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’وہ (پی ایم مودی) تو پٹرول-ڈیزل کو مہنگا فروخت کر عوام کو مہنگائی کا دوہرا جھٹکا دے رہے ہیں اور سرکاری خزانہ بھر رہے ہیں۔ ڈیزل کی بڑھتی قیمت کا سیدھا اثر سامانوں کی مال ڈھلائی پر پڑتا ہے جس سے سامانوں کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے۔ ان مہنگے سامانوں کا بوجھ بھی عوام پر ہی پڑتا ہے، جسے حکومت سے کوئی راحت نہیں دی جاتی۔‘‘ آخر میں کانگریس نے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’سچ ہے... نریندر مودی کو عوام کی تکلیفوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ اپنی موج میں مست ہیں۔‘‘


کانگریس نے ایک دیگر پوسٹ میں امیروں اور غریبوں کے درمیان فاصلہ کو ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ کانگریس نے اس پوسٹ میں بتایا ہے کہ کسان کی آمدنی جہاں روزانہ 27 روپے ہے، وہیں اڈانی کی آمدنی ایک دن میں 1600 کروڑ روپے ہے۔ ایک ویڈیو پوسٹ میں بھی کانگریس نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ مودی حکومت صرف امیروں کے لیے کام کرتی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی نصف آبادی یعنی تقریباً 70 کروڑ لوگ ماہانہ تقریباً 5930 روپے کماتے ہیں، 40 فیصد مڈل کلاس یعنی 64 کروڑ لوگ تقریباً 13750 روپے ماہانہ کمائی کرتے ہیں، ملک کی سرفہرست 10 فیصد آبادی یعنی 14 کروڑ لوگوں کی ماہانہ کمائی تقریباً 112500 روپے ہے، اور ملک کی سرفہرست 1 فیصد آبادی یعنی 1 کروڑ 40 لاکھ افراد تقریباً 441666 روپے ماہانہ کماتے ہیں... یہ فاصلہ ہر سال بڑھتا جا رہا ہے، یعنی غریب مزید غریب ہوتا جا رہا ہے اور امیر مزید امیر ہو رہا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ مودی صرف امیروں کے لیے کام کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔