دہلی یونیورسٹی میں ’منوسمرتی‘ کی نہیں ہوگی پڑھائی، لاء فیکلٹی کی تجویز نامنظور

دہلی یونیورسٹی کی لاء فیکلٹی کی طرف سے جو تجویز پیش کی گئی تھی اس کے مطابق علم قانون کے نصاب میں تبدیلی کی جانی تھی، اس میں منوسمرتی کے دو باب شامل کیے جانے تھے۔

دہلی یونیورسٹی / IANS
دہلی یونیورسٹی / IANS
user

قومی آوازبیورو

دہلی یونیورسٹی میں ’منوسمرتی‘ پڑھائے جانے کی تجویز کو نامنظور کر دیا گیا ہے۔ لاء فیکلٹی کی طرف سے یہ تجویز پیش کی گئی تھی جس پر تنازعہ پیدا ہو گیا تھا، لیکن اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ اس تجویز کو منظوری نہیں ملی ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش سنگھ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا، اس تجویز کو نامنظور کر دیا گیا ہے۔

دراصل دہلی یونیورسٹی کی لاء فیکلٹی نے تیسرے سال کے طلبا کو ’منوسمرتی‘ پڑھائے جانے کا راستہ ہموار کرنے کے لیے نصاب میں ترمیم کی تجویز پیش کی تھی۔ اس سلسلے میں جمعہ (12 جولائی) کو ہونے والی اکیڈمک کونسل کی میٹنگ میں تبادلہ خیال ہونا تھا۔ حالانکہ تجویز پیش کیے جانے کے بعد سے ہی اس کی مخالفت شروع ہو گئی تھی۔ دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ نے وائس چانسلر کو خط لکھ کر بھی اس پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ میٹنگ سے ایک روز قبل ہی اس تجویز کو نامنظور کر دیا گیا ہے۔


لاء فیکلٹی کی طرف سے جو تجویز پیش کی گئی تھی، اس کے مطابق علم قانون کے نصاب میں تبدیلی کی جانی تھی۔ اس میں منوسمرتی کے دو ابواب شامل کیے جانے تھے۔ 24 جون کو فیکلٹی کی نصاب کمیٹی نے اتفاق رائے سے اس پر مہر لگا دی تھی اور اسے اکیڈمک کونسل کے پاس بھیج دیا تھا۔ منوسمرتی پڑھائے جانے کی تجویز پر اساتذہ نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ بایاں محاذ حامی سوشل ڈیموکریٹک ٹیچرس فرنٹ نے وائس چانسلر کو اس سلسلے میں خط لکھا تھا اور اسے ترقی پسند تعلیمی نظام کے خلاف قرار دیا تھا۔ خط میں یہ بھی تذکرہ تھا کہ منوسمرتی کے کسی بھی حصہ کو شامل کرنا ہمارے آئین کے بنیادی ڈھانچہ اور ہندوستانی آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔