لوک سبھا انتخاب 2024: دہلی میں 162 امیدواروں نے کی قسمت آزمائی، 148 کی ضمانت ہوئی ضبط

دہلی کی 7 لوک سبھا سیٹوں کا جو نتیجہ سامنے آیا ہے، اس کو دیکھنے پر پتہ چلتا ہے کہ 162 امیدواروں میں سے 14 امیدوار ہی ایسے ہیں جن کی ضمانت ضبط نہیں ہوئی، یعنی ہر سیٹ پر مقابلہ 2 امیدواروں میں ہی تھا۔

<div class="paragraphs"><p>دہلی کے ووٹرس، تصویر ویپن/قومی آواز</p></div>

دہلی کے ووٹرس، تصویر ویپن/قومی آواز

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب 2024 کا نتیجہ برآمد ہو چکا ہے اور اب نتائج کے جائزہ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ دہلی کی 7 لوک سبھا سیٹوں کا جو نتیجہ سامنے آیا ہے، وہ حیران کرنے والا ہے۔ دہلی میں مجموعی طور پر 162 امیدواروں نے قسمت آزمائی کی تھی، ان میں سے صرف 14 امیدوار ہی ایسے رہے جن کی ضمانت ضبط نہیں ہوئی۔ یعنی 148 امیدواروں کی ضمانت ضبط ہو گئی۔ اس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ دہلی کی ساتوں لوک سبھا سیٹوں پر مقابلہ این ڈی اے اور انڈیا بلاک کے درمیان ہی تھا۔ تیسری کوئی بھی پارٹی مقابلے میں دور دور تک دکھائی نہیں دی۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ نئی دہلی لوک سبھا سیٹ پر سب سے کم ووٹنگ (55.43 فیصد، 8.45 لاکھ ووٹ) ہوئی تھی۔ یہاں امیدواروں کو ضمانت بچانے کے لیے 1 لاکھ 40 ہزار 891 ووٹ کی ضرورت تھی۔ اس سیٹ پر تیسرا مقام حاصل کرنے والے امیدوار بی ایس پی کے راج کمار آنند تھے جنھیں محض 5629 ووٹ ملے۔ باقی امیدواروں نے تو نوٹا (4813 ووٹ) سے بھی کم ووٹ حاصل کیے۔


دہلی کی باقی لوک سبھا سیٹوں پر بھی کم و بیش یہی حالت دیکھنے کو ملی۔ چاندنی چوک پر تیسرا مقام ابوالکلام آزاد (بی ایس پی، 5829 ووٹ)، ایسٹ دہلی پر تیسرا مقام وقار چودھری (بی ایس پی، 9197 ووٹ)، نارتھ ایسٹ دہلی پر تیسرا مقام اشوک کمار (بی ایس پی، 12138 ووٹ)، نارتھ ویسٹ دہلی پر تیسرا مقام وجئے بودھ (بی ایس پی، 11997 ووٹ)، ساؤتھ دہلی پر تیسرا مقام عبدالباسط (بی ایس پی، 9861 ووٹ) اور ویسٹ دہلی پر تیسرا مقام وشاکھا (بی ایس پی، 7964 ووٹ) کو حاصل ہوا۔

دہلی کی ساتوں لوک سبھا سیٹ پر کامیابی بی جے پی امیدواروں کو ملی ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بھلے ہی کئی ریاستوں میں بی جے پی کو سیٹوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے، لیکن دہلی پر اس کی گرفت اب بھی مضبوط ہے۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے مشترکہ امیدواروں نے ایک سیٹ پر بھی کامیابی حاصل نہیں کی، حالانکہ کچھ سیٹوں پر سخت ٹکر ضرور دیکھنے کو ملی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔