کسانوں پر لاٹھی چارج: گورنر میگھالیہ ستیہ پال ملک کا اظہار برہمی، وزیر اعلیٰ کھٹر کو معافی مانگنے کی صلاح

ستیہ پال ملک نے کہا کہ ملزم ایس ڈی ایم عہدے پر رہنے کے قابل نہیں ہے لیکن کھٹر حکومت اس کی پشت پناہی کر رہی ہے، میں ایک کسان کا بیٹا ہوں اور کسانوں کا درد سمجھتا ہوں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ہریانہ کے کرنال میں کسانوں پر لاٹھی چارج کرانے کے معاملہ میں میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے اور وزیر اعلیٰ ہریانہ سے کسانوں سے معافی مانگنے کو کہا ہے۔ این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں ستیہ پال ملک نے کہا کہ کسانوں پر لاٹھی چارج کا حکم دینے والے ایس ڈی ایم کو فوری طور پر برخاست کیا جائے۔ مغربی یوپی سے تعلق رکھنے والے ستیہ پال ملک اس سے پہلے بھی کسانوں کے حق میں آواز اٹھا چکے ہیں۔

ستیہ پال ملک نے کہا کہ ملزم ایس ڈی ایم اپنے عہدے پر رہنے کے قابل نہیں ہے، لیکن کھٹر حکومت اس کی پشت پناہی کر رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ 600 کسانوں کی جان چلی گئی، لیکن حکومت کی جانب سے ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک کسان کا بیٹا ہوں اور کسانوں کا درد سمجھتا ہوں۔


گورنر نے الزام عائد کیا کہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر جان بوجھ کر کسانوں پر لاٹھی چلوا رہے ہیں، جبکہ مرکزی حکومت نے کسانوں پر طاقت کا استعمال نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "کسانوں کی تحریک کے پیش نظر میں نے اعلیٰ قیادت سے کہا تھا کہ وہ کسانوں پر طاقت کا استعمال نہ کریں۔"

گورنر ملک نے اپنی ہی حکومت کے خلاف بولتے ہوئے کہا کہ مجھے گورنر کے عہدے سے محبت نہیں ہے۔ میں جو بھی کہتا ہوں، دل سے کہتا ہوں۔ مجھے کسانوں کے پاس واپس جانا ہے۔ ملک نے ایس ڈی ایم کے حکم پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "مجسٹریٹ کا سر بھی پھوٹ سکتا ہے۔ اس کے اوپر والے لوگوں کا سر بھی پھوٹ سکتا ہے۔ یہ کھٹر صاحب کے اشارے کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ میں اپنے لوگوں کے لیے بولتا رہوں گا، اس کے نتائج جو بھی ہوں۔"


خیال رہے کہ بی جے پی کی ریاستی ایگزیکٹو کی ایک میٹنگ ہفتہ کو کرنال، ہریانہ میں منعقد ہوئی۔ اس دوران پولیس نے احتجاج کرنے والے کسانوں پر لاٹھی چارج کیا تھا۔ اس میں کئی کسانوں کو شدید چوٹیں آئیں۔ اس معاملے میں، ایس ڈی ایم آیوش سنہا کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں انہیں مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ مظاہرین کے سر پھوڑ دو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔