نفرت کی انتہا! اب اجین میں شرپسندوں نے مسلم شخص کو زبردستی ’جے شری رام‘ کہنے پر مجبور کیا

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں کچھ شرپسند افراد کباڑ خریدنے والے ایک مسلم شخص کو زبردستی ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے پر مجبور کر رہے ہیں

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

بھوپال: اندور کے بعد مدھیہ پردیش کے شہر اجین میں بھی ہندو شرپسندوں کی طرف کی طرف سے ایک مسلم شخص سے زبردستی جے شری رام کا نعرے لگوایا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک ویڈیو میں کچھ لوگ ایک مسلم کباڑ خریدنے والے شخص سے زبردستی جے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہہ رہے ہیں اور جب تک وہ یہ نعرہ نہیں لگا دیتا اس کی جان نہیں بچتی۔

وائرل ہو رہی ویڈیو میں جو لوگ مسلم شخص سے جے شری رام کا نعرے لگانے کو کہہ رہے ہیں انہوں نے گلے میں بھگوا رنگ کا گمچھا پہنا ہوا ہے اور وہ متاثرہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ ہمارے گاؤں میں آ کر کمائی کر کے جانے نہیں دیں گے۔

یہ شرمناک واقعہ اجین کے مہید پور تحصیل کے جھارڑا تھانہ علاقہ میں پیش آیا۔ ویڈیو میں دو نوجوانوں کو مسلم کباڑی کا سامان بھی پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ہندو شرپسند مسلم شخص کو دھمکی دے کر کہتے ہیں کہ دوبارہ اس گاؤں میں قدم نہیں رکھنا۔ کافی جدوجہد کے بعد مسلم شخص مجبوری میں جے شری رام کا نعرہ لگا دیتا ہے، اسی کے بعد اسے چھوڑا جاتا ہے۔


ویڈیو سامنے آنے کے بعد اجین کے ایس پی ستیندر شکل نے ’آج تک‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ تھانہ جھارڑا کا ایک ویڈیو سامنے آیا ہے اور شکایت کنندہ نے تھانہ پہنچ کر تحریری شکایت پیش کر دی ہے۔ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ایس پی ستیندر کمار نے اس طرح کے واقعات کے بعد لوگوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پر پولیس فوراً نوٹس لیگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے والوں پر سخت کارروائی کرے گی۔

حال ہی میں مدھیہ پردیش کے ہی اندور شہر میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جس میں ایک مسلم چوڑی فروش کے ساتھ شرپسندوں نے مار پیٹ کی تھی۔ ایک اور واقعہ میں ایک بسکٹ بیچنے والے کی بھی پٹائی کی گئی تھی۔

اس طرح کے واقعات پر کانگریس پارٹی شیوراج حکومت پر حملہ آور ہے۔ کانگریس کے لیڈر پی سی شرما نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں قانون کا خوف ختم ہو چکا ہے۔ ریاست میں بے روزگاری اور مہنگائی عروج پر ہے اس لئے اہم مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے اس طرح کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔