کرناٹک بجٹ: وقف بورڈ کے لیے 100 کروڑ روپے مختص، منگلورو میں حج ہاؤس کی تعمیر کا اعلان

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’کانگریس کی گارنٹی‘ کے تحت کروڑوں لوگوں کو 52 ہزار کروڑ دیے جا رہے ہیں، کانگریس کی گارنٹی انتخابی ہتھکنڈہ نہیں بلکہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران حاصل ہونے والے ’فیڈ بیک‘ کا نتیجہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصوی / آئی اے این ایس</p></div>

تصوی / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

بنگلورو: کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے جمعہ (16 فروری) کو ریاستی اسمبلی میں 3.71 لاکھ کروڑ روپے پر مشتمل بجٹ پیش کیا۔ اس بجٹ میں حکومت نے اقلیتی طلباء کی فیس کی ادائیگی اور وقف املاک کی ترقی کے لیے 100 کروڑ روپے مختص کیا ہے۔ اس کے علاوہ منگلورو میں 10 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک عظیم الشان حج ہاؤس کی تعمیر کا بھی بجٹ میں اعلان کیا گیا۔ علاوہ ازیں سدارامیا حکومت نے بجٹ میں عیسائی برادری کے لیے علیحدہ طور سے 200 کروڑ روپے کے فنڈ کا انتظام کیا ہے۔

سدارامیا کا کہنا ہے کہ ’’مولویوں اور متولیوں کی ورکشاپس کرناٹک وقف بورڈ کے ساتھ رجسٹر کی جائیں گی۔ یہ پروگرام اقلیتی ترقیاتی کارپوریشن کے ذریعے 393 کروڑ روپے کی لاگت سے چلائے جائیں گے۔‘‘ کرناٹک کے بجٹ میں اس بات کا خاص طور سے ذکر کیا گیا ہے کہ ریاست میں واقع تاریخی یادگاروں کے تحفظ اور دیکھ بھال پر خصوصی توجہ دی جائے، جو محکمہ آثار قدیمہ (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کے ذمے ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے بدھ مت کے صحیفے ’تریپیٹک‘ کا کنڑ میں ترجمہ کرانے کا بھی اعلان کیا۔ بجٹ میں اس کے لیے علاحدہ فنڈ کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔


مالی سال 2024-25 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا کہ ’’ ریاست بھر میں 7.50 کروڑ روپے کی لاگت سے خواتین کے ذریعہ چلائے جانے والے 50 کیفے کھولے جائیں گے۔ اس کا نام ’کیفے سنجیونی‘ ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ’’کانگریس کی ’5 گارنٹی‘ کے تحت کروڑوں لوگوں کے ہاتھوں میں 52,000 کروڑ روپے دیئے جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ان اسکیموں کے ذریعے ریاست کے ہر خاندان کو ہر سال اوسطاً 50,000 سے 55,000 روپے کا فائدہ مل رہا ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’کانگریس کی گارنٹی انتخابی ہتھکنڈہ نہیں بلکہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران حاصل ہونے والے ’فیڈ بیک‘ کا نتیجہ ہے۔‘‘

اپنی بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ سدارامیا نے الزام لگایا کہ ’’کرناٹک کو مرکزی حکومت سے فنڈز کا اپنا حصہ نہ ملنے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے محصول خسارے کے ساتھ بجٹ پیش کیا اور اس کا ذمہ دار مرکز کو ٹھہرایا۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی کی حکومت والی کئی ریاستوں کو بھی محصول کے معاملے میں ناانصافی کا سامنا ہے، لیکن ان میں مرکزی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کے ہمت نہیں ہے۔‘‘ بہرحال، وزیر اعلیٰ کے ذریعے پیش کردہ بجٹ کی کتاب کے سرورق پر آئین کی تمہید کی تصویر تھی جبکہ اسی کے ساتھ اس پر زرد اور سرخ کنڑ جھنڈا بھی بنایا گیا تھا۔ اخیر ورق پر کرناٹک اسمبلی کی تصویر تھی، جس پر ترنگا لہرا رہا تھا۔


بی جے پی نے اس بجٹ پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سدارامیا کی بجٹ تقریر کا بائیکاٹ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا کہ ’’ان کی حکومت نے تجارتی اداروں، دکانوں اور دفاتر میں 60 فیصد کنڑ زبان کا استعمال لازمی قرار دیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’کرناٹک کی سرکاری زبان ہونے کی وجہ سے کنّڑ کو ریاست کے تمام دفاتر، دکانوں اور مختلف تجارتی اداروں میں استعمال کو سختی سے نافذ کرنے کے لیے ایک قانون بنایا جائے گا‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔