جسٹس چندر چوڑ کی سی جے آئی کے طور پر حلف برداری کے خلاف عرضی سپریم کورٹ نے کی خارج

اس معاملے میں سماعت کے دوران عرضی گزار کے وکیل نے مبینہ طور پر جسٹس چندر چوڑ کی جانب سے کی گئی کچھ بے ضابطگیوں اور غیر قانونی کاموں کا حوالہ دیا۔

جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کے روز جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کو 9 نومبر کو ہندوستان کے 50ویں چیف جسٹس کے طور پر حلف لینے سے روکنے کی درخواست کو خارج کر دیا گیا تھا۔ چیف جسٹس آف انڈیا یو یو للت نے عرضی گزار کے وکیل سے کہا کہ ہمیں عرضی پر غور کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی اور یہ عرضی غلط ہے۔ اس کے بعد عرضی کو خارج کر دیا گیا۔

اس معاملے میں سماعت کے دوران عرضی گزار کے وکیل نے مبینہ طور پر جسٹس چندر چوڑ کی جانب سے کی گئی کچھ بے ضابطگیوں اور غیر قانونی کاموں کا حوالہ دیا۔ جس پر جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے وکیل سے کہا، ’’ہمیں اس عرضی میں کوئی خاص نظر بات نہیں آتی۔‘‘


وکیل نے عرض کیا کہ کووڈ ویکسینیشن سے متعلق ایک کیس میں جب ایک سینئر ایڈوکیٹ پیش ہوئے تو جسٹس چندرچوڑ کی بنچ نے ٹیگنگ کی اجازت دی، لیکن جب جونیئر ایڈوکیٹ پیش ہوئے تو ٹیگنگ کی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے مزید دلیل دی کہ جسٹس چندر چوڑ کی بنچ نے بامبے ہائی کورٹ کے ایک حکم سے پیدا ہونے والی خصوصی چھٹی کی درخواست کی سماعت کی، جس میں ان کا بیٹا بطور وکیل پیش ہوا تھا۔

جسٹس چندر چوڑ کے خلاف یہ عرضی راشد خان پٹھان نامی شخص کی طرف سے صدر ہند کے سامنے دائر کی گئی نمائندگی کی بنیاد پر دائر کی گئی تھی۔ بار کونسل آف انڈیا (بی سی آئی) اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) نے جسٹس چندر چوڑ کے خلاف سرکلر لیٹر کی مذمت کرتے ہوئے بیانات جاری کئے۔


درخواست گزار کے وکیل نے بدھ کی صبح چیف جسٹس للت کی سربراہی والی بنچ کے سامنے فوری سماعت کے لیے درخواست کا ذکر کیا۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حلف 9 نومبر کو ہے اور فوری طور پر فہرست بنانے کی درخواست کی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کو 12.45 بجے سماعت کے لیے درج کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔