بلڈوزر کارروائی: جمعیۃ علماء ہند نے سبھی ریاستوں کو بنایا فریق، سپریم کورٹ گائیڈلائن جاری کرنے پر رضامند

مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ ریاستوں کے لیے گائیڈلائن بنانے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ قابل استقبال ہے، ہمیں امید ہے کہ آخری فیصلہ بھی متاثرین کے حق میں ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا ارشد مدنی</p></div>

مولانا ارشد مدنی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک کی مختلف ریاستوں، خصوصاً بی جے پی حکمراں ریاستوں میں مسلم جائیدادوں پر ہو رہی غیر قانونی بلڈوزر کارروائی کے خلاف داخل کئی عرضیوں پر سپریم کورٹ نے آج سماعت کی۔ اس دوران عدالت عظمیٰ نے سبھی ریاستوں کے لیے گائیڈلائن تیار کرنے کا اشارہ دیا۔ دو رکنی بنچ، جس میں بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن شامل ہیں، نے اس سلسلے میں آئندہ سماعت کی تاریخ 17 ستمبر کی مقرر کی ہے۔ عدالت نے فریقین کو بلڈوزر ایکشن کو قابو میں کرنے کے لیے آئندہ سماعت میں گائیڈلائن سے متعلق مشورہ پیش کرنے کی ہدایت بھی دی۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کے ذریعہ سبھی ریاستوں کو بلڈوزر پر روک لگانے کا گائیڈلائن بنانے سے متعلق اصول و ضوابط تیار کرنے اور عدالت کے تبصرہ کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کئی ریاستوں میں چل رہے بلڈوزر کارروائی پر سماعت کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ اگر کوئی ملزم ہے تو اس کا گھر کیسے منہدم ہو سکتا ہے، چاہے وہ مجرم ہی کیوں نہ ہو، اس کا گھر منہدم نہیں کیا جا سکتا۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ’’ہم نے عدالت سے گزارش کی تھی کہ کسی کی ملکیت پر بلڈوزر نہیں چلنا چاہیے۔ سپریم کروٹ کے ذریعہ گائیڈلائن تیار کیے جانے کے بعد ریاستی حکومتیں انھیں نافذ کرنے کے لیے قانونی طور پر مجبور ہوں گی اور ہمیں امید ہے کہ آخری فیصلہ بھی متاثرین کے حق میں آئے گا، ان شاء اللہ۔‘‘


آج ہوئی سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے ایک بار پھر جمعیۃ پر حملہ کیا۔ اس تعلق سے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ متاثرین کو انسانیت کی بنیاد پر بغیر کسی تفریق کے انصاف دلانا اور خدمت کرنا ہمارا مشن ہے، اور جمعیۃ علماء ہند ان سبھی لوگوں کے لیے انصاف چاہتی ہے جن پر بلڈوزر چلایا گیا ہے، اور جن علاقوں میں بندوق کی نوک پر انہدامی کارروائی کی گئی ہے۔ وہاں کے لوگ ڈرے سہمے ہوئے ہیں اور متاثرین و انصاف پسند لوگوں کی گزارش پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ جمعیۃ علماء نے مفاد عامہ میں سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے جسے عدالت نے سماعت کے لیے منظور کیا ہے۔ اس لیے بار بار جمعیۃ کو نشانہ بنانا سالیسٹر جنرل جیسے عہدہ کی توہین ہے۔

دراصل آج سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے جمعیۃ علماء ہند کو ہدف تنقید بناتے ہوئے عدالت سے کہا کہ جن لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلایا گیا انھوں نے عدالت میں عرضی داخل نہیں کی ہے، بلکہ جمعیۃ نے عرضی داخل کی ہے۔ اس بیان پر جمعیۃ کی طرف سے موجود سینئر وکیل سی یو سنگھ نے کہا کہ جمعیۃ کی عرضی کے ساتھ راجستھان کے ارشد خان اور مدھیہ پردیش کے محمد حسین نے نئی عرضیاں داخل کی ہیں جن کی جائیدادوں پر ناجائز طریقے سے بلڈوزر چلایا گیا ہے۔


ایڈووکیٹ سی یو سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ بلڈوزر ایکشن پر روک لگانے کے لیے عدالت کو سبھی ریاستوں کے لیے گائیڈلائن تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سمیت سبھی فریقین کو اس معاملے میں 13 ستمبر تک اپنی دلیلیں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس دوران سی یو سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ بلڈوزر کارروائی سب سے پہلے اتر پردیش میں شروع ہوئی جو کئی ریاستوں میں پھیل گئی ہے۔ اسے روکا جانا چاہیے۔ سینئر ایڈووکیٹ نے یہ بھی بتایا کہ خاص طبقہ کو لگاتار ہدف بنایا جا رہا ہے اور قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی جہانگیر پوری جامع مسجد کے آس پاس ڈیڑھ گھنٹے تک دکانیں اور مکانات توڑے گئے۔ سپریم کورٹ نے توڑ پھوڑ کی کارروائی پر فوری روک لگا دی تھی، اس لیے انہدامی کارروائی روکی جانی چاہیے تھی، لیکن افسوسناک طریقے سے انھوں نے اس شرمناک عمل کو نہیں روکا اور کارروائی جاری رکھی، جو اب بھی جاری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔