’کوئی قصوروار ہو تب بھی نہیں ٹوٹے گا اس کا گھر‘، بلڈوزر ایکشن پر سپریم کورٹ نے مرکز کو لگائی پھٹکار

عدالت عظمیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ سڑکوں یا دیگر عوامی مقامات پر ناجائز تعمیرات کی حمایت نہیں کرتے، لیکن ملکیت منہدم کیے جانے کا عمل قانون کے مطابق انجام دیا جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے آج ’بلڈوزر ایکشن‘ کے ایک معاملے پر سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو سخت پھٹکار لگائی۔ پیر کے روز عدالت عظمیٰ نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ اگر کوئی شخص قصوروار ثابت ہو بھی جائے تو عمارت منہدم نہیں نہیں کیا جائے گا۔

دراصل عدالت عظمیٰ آج ’بلڈوزر انصاف‘ کے خلاف داخل اس عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’بدلے‘ کی کارروائی کے تحت گھر ’بغیر نوٹس‘ کے گرائے جا رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے محمد حسین اور راجستھان کے راشد خان کی طرف سے یہ عرضی داخل کی گئی تھی۔ اس معاملے پر جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشوناتھن کی بنچ نے سماعت کی۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق عدالت نے معاملے کی سماعت کے دوران کہا کہ ’’کوئی ملزم ہے، صرف اس لیے ایک گھر کو کس طرح گرایا جا سکتا ہے؟ اگر وہ قصوروار ہے تو بھی اسے نہیں گرایا جا سکتا۔‘‘ عدالت اب اس معاملے پر آئندہ پیر کے روز سماعت کرے گی۔ آج عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ وہ سڑکوں یا دیگر عوامی مقامات پر ناجائز تعمیرات کی حمایت نہیں کرتی ہے، لیکن ملکیت کو گرائے جانے کا عمل قانونی طریقہ سے انجام دیا جانا چاہیے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ کسی بھی ملکیت کو صرف اس لیے نہیں منہدم کیا جاتا کہ اس گھر کا مالک کسی مجرمانہ کیس میں شامل یا قصوروار ہو، ایسا تب ہی ہوتا ہے جب ڈھانچہ غیر قانونی ہو۔ اس پر جسٹس گوئی نے کہا کہ ’’یعنی آپ اعتراف کر رہے ہیں۔ پھر ہم اس کی بنیاد پر گائیڈلائن جاری کریں گے۔ کسی کے ملزم ہونے پر ہی اس کی ملکیت کیسے منہدم کی جا سکتی ہے۔‘‘


واضح رہے کہ اودے پور کے رہنے والے 60 سالہ راشد خان کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا تھا کہ ان کا گھر ضلع انتظامیہ نے 17 اگست 2024 کو منہدم کر دیا تھا۔ یہ سب اودے پور میں بھڑکے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد ہوا تھا جس میں کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی تھی اور کرفیو نافذ ہونے کے بعد بازار بند کرا دیے گئے تھے۔ یہ واقعہ ایک مسلم طالب علم کے مبینہ طور پر ہندو ساتھی کو چاقو مارنے کے بعد پیش آیا تھا۔ اس واقعہ میں زخمی طالب علم کی موت ہو گئی تھی۔ عرضی دہندہ راشد خان ملزم طالب علم کے والد ہیں۔ دوسرے عرضی دہندہ مدھیہ پردیش کے محمد حسین کا الزام ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے ان کے گھر اور دکان پر غیر قانونی طریقے سے بلڈوزر چلا دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔