’یہ معافی نہیں، ڈھونگ ہے‘، کانگریس نے چھترپتی شیواجی مجسمہ معاملہ میں پی ایم مودی کی معافی پر کیا حملہ
کانگریس نے کہا کہ اگر مودی واقعی معافی مانگنا چاہتے ہیں تو وہ اپنے گناہ کے لیے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کو عہدہ سے ہٹائیں۔
مہاراشٹر میں چھترپتی شیواجی کا ایک مجسمہ منہدم ہونے سے ریاستی حکومت ہی نہیں، مرکز کی مودی حکومت کو بھی اپوزیشن پارٹیاں لگاتار تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ آج وزیر اعظم نریندر مودی نے پالگھر میں ایک جلسۂ عام کے دوران شیواجی کا مجسمہ ٹوٹنے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سر جھکا کر ان سے معافی مانگی۔ لیکن کانگریس نے پی ایم مودی کی اس معافی کو ’ڈھونگ‘ (نمائش) قرار دے دیا ہے۔
کانگریس نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’’چھترپتی شیواجی مہاراج کا مجسمہ بی جے پی کی بدعنوانی کی وجہ سے ٹوٹا ہے۔ 4 دسمبر 2023 کو مودی نے مہاراشٹر کے سندھو دُرگ میں اس مجسمہ کی نقاب کشائی کی تھی۔ محض 8 ماہ میں ہی یہ مجسہم مودی کی بدعنوانی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ اب اس پر مودی معافی مانگ رہے ہیں۔ لیکن یہ معافی نہیں، صرف اور صرف ایک ڈھونگ ہے۔‘‘
اس ویڈیو میں آگے کہا گیا ہے کہ ’’اگر مودی واقعی معافی مانگنا چاہتے ہیں تو وہ اس گناہ کے لیے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کو عہدہ سے ہٹائیں۔ ساتھ ہی اس پروجیکٹ میں جو لوگ بھی شامل تھے، ان پر سخت کارروائی کی جائے۔‘‘ ویڈیو کے آخر میں بیک گراؤنڈ سے آواز آتی ہے کہ ’’راجے (چھترپتی شیواجی مہاراج) کی یہ بے عزتی مہاراشٹر نہ تو بھولے گا، اور نہ ہی مودی کو معاف کرے گا۔‘‘
واضح رہے کہ آج پالگھر میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا تھا کہ ’’کچھ دن قبل سندھو دُرگ میں جو ہوا وہ بے حد افسوسناک ہے۔ چھترپتی شیواجی مہاراج میرے اور میرے دوستوں کے لیے صرف ایک نام نہیں ہیں، ہمارے لیے چھترپتی شیواجی مہاراج صرف ایک مہاراجہ نہیں ہیں۔ آج میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے سامنے سر بہ سجود ہوں اور ان سے معافی مانگتا ہوں۔‘‘
پی ایم مودی اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے، انھوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’میں سر جھکا کر اپنے بھگوان چھترپتی شیواجی مہاراج سے معافی مانگتا ہوں۔ ہمارے اقدار الگ ہیں، ہم وہ لوگ نہیں ہیں جو گالی دیتے رہتے ہیں۔ لیکن مہاراشٹر میں کچھ لوگ بھارت ماں کے عظیم بیٹے، اس زمین کے بیٹے ویر ساورکر کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ وہ اس کے لیے معافی مانگنے کو تیار نہیں ہیں، لیکن اس معاملے پر عدالت میں لڑنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔