اسرائیلی فوجیوں نے مسجد میں قرآن نذر آتش کیا، حماس نے مسلم تنظیموں سے اس پر احتجاج بلند کرنے کی گُہار لگائی
کاؤنسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنس نے واقعہ پر کہا ہے کہ "قرآن کی بے حرمتی اور مساجد کو نشانہ بنانا ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل کا غزہ میں فلسطینی لوگوں سے جنگ اصل میں اسلام کے خلاف جنگ ہے۔"
اسرائیل – حماس جنگ شدت اختیار کر چکی ہے اور اس میں لاکھوں فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالانکہ حماس نے بھی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا منھ توڑ جواب دیا ہے اور اس کے کئی ٹھکانوں پر حملے کرکے اس کی نیند اڑا دی ہے۔ سامنے سے مل رہے سخت جواب کے بعد اسرائیلی فوجی کافی تلملائے ہوئے ہیں اس لیے اب وہ بدبختی اور بزدلانہ حرکت کرنے پر آمادہ ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیلی فوجیوں کے ذریعہ غزہ کی ایک مسجد میں رکھے قرآن کے نسخے کو نذر آتش کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
الجزیرہ عربی نے اسرائیلی فوجیوں کے کیمروں سے حاصل ایک فوٹیج نشر کیا ہے۔ وائرل ویڈیو میں اسرائیلی فوجی مقدس کتاب 'قرآن' کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے پھاڑ رہے ہیں اور شمالی غزہ میں بنی صالح مسجد میں اسے نذر آتش کرتے ہوئے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ اس چینل نے خان یونس میں تاریخی گرینڈ مسجد پر بمباری کرتے ہوئے اسرائیلی ڈرون سے لیا گیا ایک ویٖڈیو بھی نشر کیا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کی اس بزدلانہ حرکت اور قرآن کریم کی بے حرمتی کیے جانے پر حماس نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے۔ ساتھ ہی اس کی شکایت عرب اور مسلم ممالک کی تنظیموں سے کرتے ہوئے اس واقعہ پر احتجاج بلند کرنے کی گُہار لگائی ہے۔ حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ "قرآن کے نسخے نذر آتش کرنا، مساجد کو ناپاک کرنا اور تباہ کرنا اسرائیلی فوجیوں کے نفرت سے بھرے اور مجرمانہ کردار کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔"
کاؤنسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنس نے کہا ہے کہ قرآن کی بے حرمتی اور غزہ میں مساجد کو نشانہ بنانا ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل کا غزہ میں فلسطینی لوگوں سے جنگ بھی اسلام کے خلاف جنگ ہے۔ اس گروپ نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن سے اسرائیل کی اس حرکت کی مذمت کرنے کی بات کہی ہے۔ سی اے آئی آر کے اکزیکٹیو ڈائرکٹر نہاد عواد نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ کو اس مذہبی توہین کی مذمت کرنی چاہیے اور غزہ میں قتل عام اور بھوک مری کی اپنی مہم ختم کرنے کے لیے اسرائیل حکومت کو اسلحوں کی منتقلی کو معطل کرنا چاہیے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔