آئی پی ایس افسر دلجیت سنگھ چودھری کو ملی بی ایس ایف کے ڈائرکٹر جنرل کی اضافی ذمہ داری

ڈائریکٹر جنرل نتن اگروال اور ڈپٹی اسپیشل ڈائریکٹر جنرل وائی وی کھرانیہ کو ہٹانے کے بعد مرکزی حکومت نے اگلے حکم تک نئے کارگزار ڈائریکٹر جنرل کو مقرر کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>بی ایس ایف، تصویر یو این آئی</p></div>

بی ایس ایف، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

بی ایس ایف ڈی جی نتن اگروال کو ان کے اسٹیٹ کیڈر میں واپس بھیجے جانے کے ایک دن بعد وزارت داخلہ نے ایس ایس بی کے ڈائرکٹر جنرل دلجیت سنگھ چودھری کو اگلے حکم تک بی ایس ایف ڈائرکٹر جنرل کے عہدہ کی اضافی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ 1990 بیچ کے آئی پی ایس افسر دلجیت سنگھ نے اس سال جنوری میں ایس ایس بی ڈائرکٹر جنرل کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا تھا۔

مرکزی حکومت نے جمعہ کو بی ایس ایف کے ڈائرکٹر جنرل نتن اگروال اور ان کے ڈپٹی اسپیشل ڈائرکٹر جنرل (مغرب) وائی وی کھرانیہ کو فوری اثر سے عہدہ سے ہٹا دیا تھا۔ حکومت کی طرف سے جاری حکم کے مطابق دونوں افسران کو اپنے اپنے ریاستی کیڈر میں واپس بھیج دیا گیا ہے۔ نتن اگروال 1989 بیچ کے کیرل کیڈر کے افسر ہیں جبکہ وائی بی کھرانیہ 1990 بیچ کے اوڈیشہ کیڈر کے افسر ہیں۔


انڈین پولس سروس (آئی پی ایس) کے افسروں کو واپس اسٹیٹ کیڈر میں بھیجنے کا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب بی ایس ایف کے کنٹرول والی ہند-پاکستان سرحد کے قریب جموں علاقے میں دہشت گردی سے جڑے واقعات میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اس سال راجوری، پونچھ، ریاسی، اودھم پور، کٹھوا اور ڈوڈہ ضلع میں 22 افراد کی موت ہوئی ہے جس میں 11 سیکوریٹی فورس کے جوان ہیں۔ حالانکہ سرحد پر تعینات بی ایس ایف نے دہشت گردوں کے ذریعہ کسی طرح کی دراندازی سے صاف انکار کیا گیا ہے۔ نتن اگروال نے گزشتہ سال جون میں بی ایس ایف کے سربراہ کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا تھا جبکہ اسپیشل ڈی جی (مغرب) کے طور پر کھورانیہ پاکستانی سرحد پر فورس کی قیادت کر رہے تھے۔

واضح ہو کہ تقریباً 2.65 لاکھ فوجیوں پر مشتمل بی ایس ایف پر مغرب میں پاکستان اور مشرق میں بنگلہ دیش کے ساتھ لگنے والی ہندوستانی سرحدوں کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان سے لگاتار ہو رہی دراندازی کے درمیان بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل اور ڈپٹی اسپیشل ڈائریکٹر جنرل کو ان کے عہدہ سے گزشتہ روز برطرف کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔