مہنگائی نے عوام کو پوری طرح نچوڑ دیا ہے

تصویر محمد تسلیم
تصویر محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

آج مہنگائی کے لئے کورونا وبا اور روس-یوکرین جنگ کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے، لیکن ہندوستانی معیشت حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پہلے ہی خراب ہو چکی تھی۔ خراب معیشت کے لئے ہندوستانی حکومت کے دو فیصلے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں جس میں ایک نوٹ بندی کا فیصلہ اور دوسرا جی ایس ٹی کے خراب نفاذ کا فیصلہ۔ ان تمام پہلوؤں کی وجہ سے آج ہندوستان کا سماج دوگروپوں میں تقسیم ہو گیا ہے۔ ایک چھوٹا سا گروپ وہ ہے جس کی آمدنی دن دوگنی رات چوگنی بڑھ رہی ہے، اور دوسربڑا گروپ وہ ہے جس میں عام آدمی شامل ہے، جس کی نہ صرف آمدنی کم ہو رہی ہے بلکہ بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے اس کی جمع پونجی بھی ختم ہو گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج عوام کو بڑھتی ہوئی مہنگائی مار رہی ہے۔ ہندوستان میں جس تیزی کے ساتھ پٹرول، ڈیزل، رسوئی گیس، سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس نے عوام سمیت تاجروں کو پریشانیوں کے دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ مہنگائی کا عالم یہ ہے کہ کھانے پینے، پہننے اوڑھنے، اور روزمرہ میں استعمال ہونے والی چیزوں کی قیمتوں میں ہر چھ ماہ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ لیموں جیسی چیز جو ہر ہوٹل میں کھانے کے ساتھ مفت لازمی اشیاء تصور کی جاتی تھی، آج اس کی قیمت اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ لیموں کی چوری ہونے کی خبریں اور لیموں کے باغوں میں محافط تعینات کرنے کی خبریں آ رہی ہیں۔

مہنگائی کی اصل وجہ جاننے کے لئے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ نے شمال مشرقی دہلی کے بازاروں کا دورہ کیا اور کاروباری سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔

مشرقی دہلی کے گونڈہ چوک روڈ پر مٹی کے برتن کا کاروبار کرنے والے یوگیش نے نمائندہ سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ہمارا پشتینی کام ہے، ہماری دکان پر مٹکا، پریندوں کو پانی پلانے والی کونڈی، دیپ، گھڑا، گلک، ہانڈی، شکوری، گملے، افورے دستیاب ہیں۔ تاہم فریج کے دور میں بھی لوگ مٹی کے برتن کا کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مٹی کے برتنوں کی کو ئی طے شدہ قیمت نہیں ہوتی۔ پہلے ہم خود برتن بنایا کرتے تھے لیکن اب اتم نگر علاقے سے تیار شدہ برتن خریدتے ہیں۔ یوگیش نے بتایا کہ پٹرول و ڈیزل کی مسلسل بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کا کرایہ مہنگا ہو گیا ہے، جس کے سبب مٹی کے برتنوں کی قیمت میں 10 سے 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو مٹکا گزشتہ برس 100 روپے کا تھا وہ اب 140 کا ہے، جو ہانڈی 90 روپے کی تھی وہ اب 150 روپے کی ہو گئی ہے۔ اسی طرح دوسری چیزوں مثلاً گھڑا، گلک، شکوری، دیپ، افورے کے دام میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے کھپت بھی متاثر ہوئی ہے۔


شمال مشرقی دہلی کے بر ہمپوری گلی نمبر 10 میں اسٹیشنری کا کاروبا کرنے والے نریش اگروال نے بتایا کہ گزشتہ سال کے مقابلے اس سال اسکول کی وردی، لنچ باکس، تھرمس، کاپی، کتاب، قلم، پنسل، اسکول بیگ، جوتے، ٹائی، بیلٹ و اسکول سے متعلق چیزوں کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی کے تعلق سے بات کرتے ہوئے نریش نے کہا کہ مہنگائی تو بڑھ رہی ہے لیکن جو ضرورت کا سامان ہے وہ تو خریدنا ہی پڑے گا اور لوگ خرید بھی رہے ہیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ وباء کی وجہ سے دو سال تک اسکول بند رہے، اسکول سے جڑے جو کام کاج ہیں وہ نہ کے برابر تھے۔ لیکن دو سال بعد پھر سے اسکول کھلے تو کاروبار میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کی مار سب جھیل رہے ہیں اور عوام کر بھی کیا سکتی ہے۔

پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے ضرور ت کے مطابق پیٹرول ڈلوا رہے ہیں لوگ

دارالحکومت دہلی میں پیڑول 105 اور ڈیزل 96.67 روپے فی لیٹر تک پہنچ چکا ہے۔ نمائندہ نے نورِ الہی پیٹرول پمپ پر گاڑیوں میں پٹرول ڈلوانے آئے لوگوں سے بات کی تو زیادہ تر لوگ ضرورت کے مطابق ہی موٹر سائیکل، اسکوٹی میں پٹرول ڈلوا رہے ہیں۔ کشن نامی نوجوان نے بتایا کہ پہلے پٹرول بجٹ کے مطابق ہوا کرتا تھا تو ہم 2 لیٹر فالتو ڈلوا لیا کرتے تھے لیکن جب سے پٹرول 100 کے پار ہوا ہے ضرورت کے مطابق ہی ڈلوا رہے ہیں۔ وہیں موجود فیض کا کہنا تھا کہ وہ دن دور نہیں جب لوگ الیکٹرک گاڑیوں کا استعمال کرنے لگیں گے۔ چونکہ پٹرول کی قیمتیں آسمان پر ہیں۔


بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دور میں لیموں نے عوام کو نچوڑا

کاروباری سرگرمیوں کا جائزہ لینے سے جو بات نکل کر سامنے آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا اثر اشیائے خورد و نوش پر پڑ رہا ہے۔ ٹرانسپورٹ مہنگا ہونے سے سبزیاں بھی مہنگی ہو گئی ہے۔ مہنگائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ راجدھانی دہلی میں لیموں 300 سے لے کر 400 روپے فی کلو مل رہا ہے۔

سبزی فروش جمیل نے بتایا کہ اب لیموں کلو کے بھاؤ سے نہیں بلکہ عدد کے حساب سے بک رہا ہے۔ ہم 50 روپے کے چار لیموں بیچ رہے ہیں۔ نمائندہ نے سوال کیا کہ آخر لیموں اتنا مہنگا کیوں ہے؟ سوال کا جواب دیتے ہوئے جمیل نے کہا کہ پٹرول و ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کے سبب سبزی کی قیمت بھی بڑھ رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔