لوک سبھا انتخاب 2024: کانگریس کے انتخابی منشور میں ہر طبقہ کے لیے ’انصاف‘ موجود، نظر آ رہی نئے ہندوستان کی جھلک
لوک سبھا انتخابات کے لیے کانگریس نے اپنا انتخابی منشور ’نیائے پتر‘ کے نام سے جاری کر دیا ہے۔ اس میں تمام طبقات کے لوگوں کے لیے 5 نیائے اسکیم کے تحت 25 گارنٹیاں دی گئی ہیں۔
کانگریس نے لوک سبھا انتخابات کے پیشِ نظر اپنا انتخابی منشور جاری کر دیا ہے۔ یہ انتخابی منشور جاری ہونے کے بعد سے ہی ملک بھر میں موضوع بحث بن گیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی، سابق پارٹی صدر راہل گاندھی، انتخابی منشور کمیٹی کے چیئرمین پی چدمبرم اور کانگریس جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے آج صبح اس انتخابی منشور کا اجراء کیا۔ اس منشور کو ’نیائے پتر‘ (انصاف کا کاغذ) کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں خواتین، نوجوانوں، کسانوں، غریبوں و محنت کشوں غرض کہ تمام طبقات کے ساتھ ’نیائے‘ یعنی انصاف پر زور دیا گیا ہے۔ آئیے ہم یہاں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کانگریس کے اس انتخابی منشور میں کیا کیا وعدے کیے گئے ہیں اور کیوں یہ جاری ہونے کے بعد تیزی سے لوگوں میں مقبول ہو رہا ہے۔
48 صفحات پر مشتمل ’نیائے پتر‘ تمام طبقات اور علاقوں کے لیے ’نیائے‘ کے 5 ستونوں کو مضبوط بناتا ہے۔ یہ منشور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم کی صدارت میں تیار کیا گیا ہے۔ اس کے اجرا کے وقت کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے اسے 19 مارچ کو منظوری دی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران ’نیائے‘ کے 5 ستونوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور انتخابی منشور میں ان ستونوں کی واضح تشریح کی گئی ہے۔ پانچ ستون یعنی ’نیائے‘ کا تذکرہ پہلے بھی کیا گیا ہے جو اس طرح ہیں– ’یووا نیائے’، ’کسان نیائے‘، ’ناری نیائے‘، ’شرمک نیائے‘ اور ’حصے داری نیائے‘۔ ان سبھی ’نیائے‘ میں 5-5 گارنٹیوں کو شامل کیا گیا ہے، یعنی مجموعی طور پر یہ 25 گارنٹیاں (ضمانتیں) ہیں اور ان تمام کو انتخابی منشور میں شامل کیا گیا ہے۔ اس انتخابی منشور میں نئے ہندوستان کی ایک جھلک دکھائی دے رہی ہے جس میں ملک کی ترقی کا بھی خیال رکھا گیا ہے اور عوام کی خوشحالی کا بھی۔
اس انتخابی منشور میں کس طبقے کے لیے کیا؟
ملک گیر معاشی و سماجی صورت حال کی بنیاد پر ذات پر مبنی مردم شماری۔
درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، دیگر پسماندہ طبقات اور غریب و عام زمرہ کے لیے ریزرویشن پر 50 فیصد کی حد کو ہٹا یا جائے گا۔
تعلیم اور ملازمتوں میں معاشی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) کے لیے 10 فیصد ریزرویشن تمام ذاتوں اور برادریوں کے لوگوں کے لیے بغیر کسی امتیاز کے نافذ کیا جائے گا۔
درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کے لیے ریزرو تمام خالی اسامیاں 1 سال کے اندر پُر کی جائیں گی۔
سرکاری اور پبلک سیکٹر کے اداروں میں کنٹریکٹ بھرتی کو ریگولر بھرتی سے بدل دیا جائے گا اور موجودہ کنٹریکٹ ورکرز کو ریگولر کیا جائے گا۔
جن کے پاس زمین نہیں ہے، انہیں زمین دی جائے گی۔
وسیع مشاورت کے بعد پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو آئی اے+ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے جوڑوں کے درمیان سول یونین کو تسلیم کرنے کے لیے ایک قانون لایا جائے گا۔
انتخابی منشور میں نوجوانوں کے لیے کیا؟
پہلی ملازمت کی گارنٹی کے لیے اپرینٹس شپ ایکٹ 1961 کو اپرینٹس شپ رائٹس ایکٹ سے بدل دیا جائے گا۔ یہ قانون 25 سال سے کم عمر کے ہر ڈپلومہ ہولڈر یا کالج گریجویٹ کے لیے نجی یا سرکاری شعبے کی کمپنی میں ایک سالہ اپرینٹس شپ پروگرام فراہم کرے گا۔ اس قانون کے تحت ہر ٹرینی کو ایک لاکھ روپے سالانہ اعزازیہ دیا جائے گا۔
ملازمتوں کے امتحانات کے لیے پیپر لیک (سوالناموں کا افشا) کے معاملات اور متاثرین کو مالی معاوضہ دینے کے لیے فاسٹ ٹریک عدالتوں کی تشکیل کی جائے گی۔
مرکزی حکومت میں مختلف سطحوں پر منظور شدہ تقریباً 30 لاکھ خالی آسامیوں کو پُر کیا جائے گا۔
’اسٹارٹ اپس‘ کے لیے فنڈ آف فنڈ اسکیم کی تشکیل نو کی جائے گی اور دستیاب فنڈز کا 50 فیصد، 5,000 کروڑ روپے ملک کے تمام اضلاع میں یکساں طور پر تقسیم کیے جائیں گے۔
ان درخواست دہندگان کو ایک بار کی راحت ملے گی جو وبائی امراض کے دوران یکم اپریل 2020 سے 30 جون 2021 تک سرکاری امتحان نہیں دے سکے تھے۔
سرکاری امتحانات اور سرکاری آسامیوں کے لیے درخواست کی فیس ختم کر دی جائے گی۔
طلباء کے تعلیمی قرضوں کے سلسلے میں 15 مارچ 2024 تک کے سود سمیت قرض کی واجب الادا رقم معاف کر دی جائے گی اور بینکوں کو حکومت کی طرف سے ادائیگی کی جائے گی۔
21 سال سے کم عمر کے باصلاحیت اور ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو ماہانہ 10,000 روپے کا اسپورٹس اسکالرشپ فراہم کیا جائے گا۔
انتخابی منشور میں خواتین کے لیے کیا؟
ہرغریب ہندوستانی خاندان کو غیر مشروط نقد رقم کی منتقلی کے طور پر ہر سال 1 لاکھ روپے فراہم کرنے کے لیے ’مہالکشمی‘ اسکیم شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مستفید ہونے والوں کا انتخاب سب سے زیادہ ضرورت مند خاندانوں میں سے کیا جائے گا۔
یہ رقم گھر کی سب سے معمر خاتون کے بینک اکاؤنٹ میں براہ راست منتقل کی جائے گی۔ بزرگ خاتون کے انتقال کی صورت میں اسے خاندان کے سب سے بوڑھے فرد کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیا جائے گا۔
کانگریس نے کہا ہے کہ آئین (106ویں) ترمیمی ایکٹ خواتین کے تئیں بی جے پی کی دھوکہ دہی کی علامت ہے۔ ترمیمی ایکٹ میں منحرف دفعات شامل ہیں جو لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں سیٹوں کے ریزرویشن کو 2029 کے بعد ہی نافذ کرنے کی اجازت دے گی۔ کانگریس ان منحرف دفعات کو ہٹا دے گی اور ترمیمی ایکٹ کو فوری طور پر نافذ کیا جائے گا۔ 2025 کے اسمبلی انتخابات میں تشکیل پانے والی ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی ریزرویشن نافذ کیا جائے گا۔
مرکزی حکومت کی نصف (50 فیصد) ملازمتیں 2025 سے خواتین کے لیے مخصوص ہوں گی۔
خواتین کی تنخواہوں میں امتیازی سلوک کو روکنے کے لیے ’سمان کام سمان ویتن‘ (یکساں کام، یکساں تنخواہ) کے اصول کو نافذ کیا جائے گا۔
خواتین کو دیے گئے ادارہ جاتی قرضوں کی رقم میں نمایاں اضافہ کیا جائے گا۔
شادی، جانشینی، وراثت، گود لینے، سرپرستی وغیرہ کے معاملات میں عورتوں اور مردوں کو مساوی حقوق دینے کے لیے تمام قوانین کا جائزہ لیا جائے گا۔
انتخابی منشور میں کسانوں کے لیے کیا؟
سوامی ناتھن کمیشن کی سفارش کے مطابق حکومت کی طرف سے اعلان کردہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی گارنٹی دی جائے گی۔
کمیشن برائے زرعی لاگت اور قیمت (سی اے سی پی) کو ایک قانونی ادارہ بنایا جائے گا۔
خریداری مراکز اور اے پی ایم سی پر اپنے زرعی پیداوار کو فروخت کرنے والے کسانوں کو ادا کی جانے والی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) براہ راست کسان کے بینک اکاؤنٹ میں ڈیجیٹل طور پر جمع کی جائے گی۔
فصل بیمہ کو کھیت اور کسان کے مطابق بنایا جائے گا۔ کسان سے بیمہ کی رقم کے مطابق پریمیم لیا جائے گا اور تمام دعووں کا 30 دنوں کے اندر تصفیہ کیا جائے گا۔
بڑے دیہی اور چھوٹے شہروں میں کسانوں کے لیے ریٹیل مارکیٹس قائم کی جائیں گی تاکہ کسان اپنی پیداوار لا کر صارفین کو فروخت کر سکیں۔
انتخابی منشور میں تعلیم کے لیے کیا؟
سرکاری اسکولوں میں اوّل سے 12ویں درجہ تک تعلیم کو مفت اور لازمی بنانے کے لیے حق تعلیم (آر ٹی ای) ایکٹ میں ترمیم کیا جائے گا۔
سرکاری اسکولوں میں مختلف مقاصد کے لیے خصوصی فیس وصول کرنے کا رواج ختم کر دیا جائے گا۔
ریاستی حکومتوں کی مشاورت سے کیندریہ ودیالیوں، نوودیہ ودیالیوں اور کستوربا گاندھی گرلز اسکولوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
انتخابی منشور میں آئین کے تحفظ کا بھی ہے وعدہ!
کانگریس نے کہا ہے کہ وہ ’ون نیشن، ون الیکشن‘ کے تصور کو مسترد کرتی ہے۔
ای وی ایم کی کارکردگی اور بیلٹ پیپر کی شفافیت کو یکجا کرنے کے لیے انتخابی قوانین میں ترمیم کیا جائے گا۔ ووٹنگ ای وی ایم کے ذریعے ہوگی، لیکن ووٹ دہندگان مشین سے تیار کردہ ووٹنگ سلپس کو وی وی پی اے ٹی یونٹ میں رکھ اور جمع کر سکیں گے۔ الیکٹرانک ووٹ کی تعداد VVPAT پرچی کے ساتھ ملایا جائے گا۔
آئین کے دسویں شیڈول میں ترمیم کیا جائے گا اور پارٹی بدلنے والے ممبران اسمبلی و ممبران پارلیمنٹ کو اسمبلی یا پارلیمنٹ کی رکنیت سے خود بخود نااہل قرار دیا جائے گا۔
ہندوستان کے کسی بھی حصے میں کھانے اور لباس، محبت اور شادی نیز ملک کے کسی بھی حصے میں سفر اور رہائش کی ذاتی پسند میں کوئی مداخلت نہیں ہونے دی جائے گی۔ تمام قوانین اور اصول جو غیرمناسب طریقے سے مداخلت کرتے ہیں انہیں منسوخ کیا جائے گا۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوان سال میں 100 دن کام کریں گے۔ ہفتے میں ایک دن ہر ایوان میں اپوزیشن بنچوں کے تجویز کردہ ایجنڈے پر بحث کے لیے مختص کیا جائے گا۔ دونوں ایوانوں کے پریزائیڈنگ افسران کو کسی بھی سیاسی جماعت سے اپنا تعلق ختم کرتے ہوئے غیر جانبدار رہنا ہوگا۔
پلاننگ کمیشن کو بحال کیا جائے گا۔
پولیس، تفتیشی اور خفیہ ادارے سختی سے قانون کے مطابق کام کریں گے۔ جن بے لگام اختیارات کا وہ فی الوقت استعمال کر رہے ہیں، انہیں کم کر دیا جائے گا۔ جو بھی معاملہ ہوگا اسے پارلیمنٹ یا ریاستی مقننہ کی نگرانی میں لایا جائے گا۔
قانون کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے، من مانی تلاشی، ضبطی اور قبضے میں لینے، من مانی اور اندھا دھند گرفتاریاں، تھرڈ ڈگری طریقے، طویل حراست، حراستی اموات اور بلڈوزر انصاف کو ختم کیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔