غیر ملکی کارکنان سے متعلق کویت حکومت کا اہم فیصلہ، ورک پرمٹ کے اجرا اور فیس میں تبدیلی

کویت کی حکومت نے مختلف ممالک سے آنے والے تارکین وطن کو ورک پرمٹ کے ساتھ اقامہ ٹرانسفر کرنے اور ان پر اضافی فیس عائد کرنے کے طریقہ کار میں ترمیم کرنے کی منظوری دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>کویت کا پرچم / سوشل میڈیا</p></div>

کویت کا پرچم / سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

کویت کے حکام نے غیر ملکی کارکنان کے لئے نئے ورک پرمٹ جاری کرنے کا کوٹہ اور اس کی فیس میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے کویت کے نائب وزیر اعظم اور دیگر حکام نے وزارت افرادی قوت کے ایک خصوصی اجلاس میں مختلف ممالک سے آنے والے تارکین وطن کو ورک پرمٹ کے ساتھ اقامہ ٹرانسفر کرنے اور ان پر اضافی فیس عائد کرنے کے طریقہ کار میں ترمیم کرنے کی منظوری دی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کویتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ افرادی قوت کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے متفقہ طور پر اس طریقہ کار میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو پہلے سے ورک پرمٹ دینے کے لیے موجود تھا۔ آجر کمپنیاں (کفیل) اب بیرون ملک سے تارکین وطن کارکنوں کو اپنے لائسنس کے کوٹہ کے مطابق ملک میں لاسکتے ہیں جبکہ اس سے پہلے بیرون ملک بھرتی کے لیے 25 فیصد اور مقامی بھرتی کے لیے 75 فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا تھا۔


اس کا مقصد ملک میں مزدوروں کی کمی کے نتیجے میں زیادہ تنخواہ ڈیمانڈ کرنے کی روایت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ کاروباری ماحول کو فروغ دینا ہے۔ مذکورہ فیصلہ یکم جون 2024 سے نافذ العمل ہوگیا ہے۔ پچھلے فیصلے نے کاروباری مالکان کو بیرون ملک سے ایک خاص کوٹہ کے مطابق ورک پرمٹ حاصل کرنے اور مقامی بھرتی کے ذریعے بھرتی مکمل کرنے کا پابند کیا تھا جس سے اس سے مزدوروں کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا اور شہریوں پر زیادہ بوجھ پڑا۔

نئے قواعد و ضوابط کے مطابق پہلی بار ورک پرمٹ جاری کرنے پر 150 دینار فیس وصول کی جائے گی۔ کسی کارکن کو ملک میں قیام کے پہلے تین سالوں کے اندر موجودہ آجر کی منظوری سے کسی مختلف کمپنی میں منتقل کرنے کے لیے 300 دینار کی ٹرانسفر فیس لاگو ہوگی، اس اقدام کا مقصد آجروں کے لیے روزگار میں زیادہ استحکام حاصل کرنا ہے۔

اس فیصلے کا مقصد ویزا تجارت کو محدود کرنا اور آجروں کے لیے اپنی تجارتی سرگرمیاں انجام دینے اور کاروباری ماحول کو فروغ دینا اور مزدوروں کی لاگت اور اجرت کو کم کرنا بھی ہے، جس سے ملک میں تعمیراتی اور ٹھیکیداری کے شعبے اور دیگر سرگرمیوں میں کم لاگت آئے گی۔ رپورٹ کے مطابق پبلک اتھارٹی برائے افرادی قوت نے لیبر قوانین اور مخصوص ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے اداروں اور سروسز کے باقاعدہ اور جاری معائنے کے لیے ایک جامع پروگرام تیار کیا ہے۔ اتھارٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ورک پرمٹ کے مطابق کام تفویض کرنے میں ناکامی جرمانے کا باعث بن سکتی ہے، جس میں 3 سال تک قید اور 2 ہزار سے 10ہزار دینار فی کارکن یا دونوں شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔