نئے ویرینٹ کو ہلکے میں لیا گیا، اس لئے کورونا نے ہندوستان میں تباہی مچائی: ماہرین
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی تازہ لہر اور نئے ویرینٹ کے حوالہ سے کافی پہلے انتباہ دیا تھا لیکن حکومت نے ہند نے اس پر توجہ نہیں دی، یہی وجہ ہے کہ کورونا کے ویرینٹ کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ہوا۔
نئی دہلی: کورونا کی دوسری لہر نے ہندوستان میں بھاری تباہی مچائی ہے۔ ہزارہا لوگوں کی جان چلی گئی اور لاکھوں لوگ علاج کے لئے در در بھٹکتے رہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی تازہ لہر اور نئے ویرینٹ کے حوالہ سے کافی پہلے انتباہ دیا تھا لیکن حکومت نے ہند نے اس پر توجہ نہیں دی، یہی وجہ ہے کہ کورونا کے ویرینٹ کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ہوا۔
خبر رساں ادارہ رائٹر کا دعویٰ ہے کہ ماہرین صحت نے مارچ ماہ میں ہی ہندوستانی عہدیداروں کو متنبہ کیا تھا کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے، جو دیہی علاقوں میں اپنا اثر دکھا رہا ہے۔ یہ کورونا کا B.1.617 ویرینٹ تھا، جس نے ہندوستان کے دیہی علاقوں میں تباہی مچا دی اور دنیا کے 40 سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا۔
پچھلے 30 سالوں سے صحت کے شعبے میں کام کر رہے ڈاکٹر سبھاش سالوکے جو مہاراشٹرا حکومت کو کورونا کے معاملات میں مشورہ دے رہے تھے، انہوں نے مارچ کے اوائل میں سینٹرل گورنمنٹ کے اعلی عہدیداروں، بشمول ڈاکٹر وی کے پال، سوجیت کمار سنگھ کو متنبہ کیا تھا۔
فروری میں اس ویرینٹ کا اثر مہاراشٹر کے امراوتی میں نظر آ یا تھا، جس کا ذکر ڈاکٹر سالوکے نے سینئر عہدیداروں سے کیا تھا۔ اب ڈاکٹر سالوکے کا دعوی ہے کہ کسی نے بھی ان کے انتباہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ تاہم، رائٹرز کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وی کے پال نے انہیں اس معاملے پر بتایا کہ ڈاکٹر سالوکے نے صرف معلومات دی تھیں، کوئی انتباہ نہیں دیا تھا۔ ڈاکٹر پال کے مطابق، اس حوالہ سے پونے کی لیب میں اسی وقت تحقیق شروع کر دی گئی تھی۔
خیال رہے کہ کورونا کے B.1.617 ویرینٹ دیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان کے دوسرے علاقوں میں پھیلنا شروع ہو گیا۔ تقریباً 80 دن کے اندر یہ ویرینٹ دنیا کے 40 ممالک تک پہنچ گیا۔ جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے اسے انتہائی تشویش ناک قرار دیا۔ جنوری کے آس پاس ہندوستان میں کورونا کے معاملات کافی حد تک کم ہو چکے تھے، جس کے بعد حکومتوں نے بھی کورونا پر فتح کا دعوی کیا تھا۔
امراوتی کے عہدیداروں کے مطابق، جنوری میں ہر کوئی پرسکون ہو گیا تھا لیکن اچانک فروری میں معاملات میں اضافہ ہونے لگا۔ روزانہ پہلے 200 معاملات رپورٹ ہو رہے تھے، اچانک ایک دن میں 400 سے زیادہ معاملات رپورٹ ہونا شروع ہو گئے۔
ماہرین نے دعوی کیا ہے کہ امراوتی کے ویرینٹ کو ہلکے میں لینا ایک بہت بڑی غلطی تھی۔ کیونکہ اس کے بعد بہت ساری ریاستوں میں انتخابات ہوئے اور سب کی توجہ انتخابات پر مرکوز تھی۔ مہاراشٹرا میں بھی ریاستی سطح پر سرگرمیاں جاری تھیں، مہاراشٹرا جیسی ریاستیں پہلے ہی لاک ڈاؤن نافذ کر سکتی تھیں لیکن اپریل تک انتظار کیا گیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔