’صدر جمہوریہ سے انصاف کا مطالبہ کروں گی‘، مغربی بنگال کے گورنر پر چھیڑ چھاڑ کا الزام لگانے والی خاتون کا بیان

متاثرہ کا کہنا ہے کہ گورنر کو آئین سے تحفظ حاصل ہے، اس لیے ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی، لیکن جو جرم انھوں نے کیا ہے اس کا کیا ہوگا؟

<div class="paragraphs"><p>مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنندا بوس، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنندا بوس، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس پر چھیڑ چھاڑ کا الزام عائد کرنے والی خاتون نے انصاف کے لیے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو سے گزارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ وہ صدر دروپدی مرمو سے انصاف کی اپیل کریں گی، کیونکہ انھیں کولکاتا پولیس سے مدد کی کوئی امید نہیں ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ایک روز قبل ہی راج بھون احاطہ کی سی سی ٹی وی ویڈیو کچھ لوگوں کو دکھائی گئی تھی، جس کے بارے میں متاثرہ کا کہنا ہے کہ ویڈیو دکھاتے وقت اس کی شناخت ظاہر کر دی گئی۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ گورنر کو آئین سے تحفظ حاصل ہے، اس لیے ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی، لیکن جو جرم انھوں نے کیا ہے اس کا کیا ہوگا؟ اس لیے میں نے طے کیا ہے کہ اس معاملے میں صدر جمہوریہ کو خط لکھوں گی اور معاملے میں مداخلت کا مطالبہ کروں گی۔ متاثرہ نے یہ بھی کہا کہ اسے صرف انصاف چاہیے، اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں چاہیے۔


متاثرہ سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ اس معاملے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے مدد مانگیں گی؟ اس کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جس دن یہ واقعہ پیش آیا تھا، اس دن وزیر اعظم کا راج بھون میں ٹھہرنے کا پروگرام تھا۔ وہ کہتی ہیں ’’جس وقت میں اس حرکت کی مخالفت کر رہی تھی، اس وقت وزیر اعظم کی سیکورٹی میں لگے اہلکاروں نے میرا غصہ دیکھا تھا۔ مجھے بھروسہ ہے کہ اس بارے میں پی ایم مودی کو مطلع کیا گیا ہوگا، لیکن مجھے ان کی طرف سے کوئی بھی رد عمل نہیں ملا۔‘‘

متاثرہ نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مہذب فیملی سے تعلق رکھتی ہے اور کبھی سوچا نہیں تھا کہ ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ وہ ڈپریشن اور بے عزتی والے ماحول میں سانس لے رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’2 مئی کو جس طرح سے سبھی لوگوں کے سامنے میری پہچان چھپائے بغیر سی سی ٹی وی ویڈیو دکھائی گئی وہ شرمناک طریقہ تھا۔ گورنر نے میری اجازت کے بغیر لوگوں کو ویڈیو دکھا کر مزید ایک جرم کیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔