'میں بچے ہوئے جوکروں میں آخری ہوں'، آئیے سمجھتے ہیں انفوسس کے شریک بانی نندن نلیکنی کے بیان کا مطلب

نندن نلیکنی کا کہنا ہے کہ جب بھی میں اس (ذمہ داری) سے باہر نکلوں گا، تو میں پوری ذمہ داری ایک چیئرمین کو سونپ دوں گا اور وہ شخص ایک غیر بانی ہوگا۔

نندن نلیکنی، تصویر آئی اے این ایس
نندن نلیکنی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

ہندوستان کی مشہور آئی ٹی کمپنیوں میں شمار انفوسس کے شریک بانی نندن نلیکنی کا ایک بیان سامنے آیا ہے جو لوگوں کو حیرت زدہ کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ "میں بچے ہوئے جوکروں میں آخری ہوں۔" دراصل نلیکنی نے ایسا اس لیے کہا ہے کیونکہ انھیں کوئی ایسا ذمہ دار شخص نہیں مل رہا ہے جو کمپنی کی ذمہ داری سنبھال سکے۔ انفوسس کے قیام کے چالیس سال مکمل ہو چکے ہیں اور کمپنی کے شریک بانی نندن لیکنی دوسری بار کمپنی کی قیادت سنبھالنے کو مجبور ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ کمپنی کو ایک خاص مقام تک پہنچانے والی ہستیوں میں نلیکنی اب تنہا سرگرم شخصیت ہیں۔ انفوسس کا قیام این آر نارائن مورتی نے اپنی بیوی سدھا مورتی سے محض دس ہزار روپے کا قرض لے کر کیا تھا اور آج کاروباری دنیا میں ایک بہت بڑا نام ہے۔ نندن نلیکنی فی الحال اس کمپنی میں غیر کارگزار چیئرمین ہیں۔ انھوں نے کمپنی کے چالیس سال مکمل ہونے پر "میں بچے ہوئے جوکروں میں آخری ہوں" بیان مزاحیہ انداز میں دیا ہے۔ نلیکنی کا کہنا ہے کہ "مجھ پر ہی لیڈرشپ اسٹرکچر کو قائم کرنے کی ذمہ داری ہے۔ مجھے ابھی تک ایسا شخص نہیں ملا ہے جسے میں اس ذمہ داری کو سونپ سکوں۔"


نندن نلیکنی کا کہنا ہے کہ جب بھی میں اس (ذمہ داری) سے باہر نکلوں گا، تو میں پوری ذمہ داری ایک چیئرمین کو سونپ دوں گا اور وہ شخص ایک غیر بانی ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ کسی کو ذمہ داری دیتے ہیں اور یہ کام نہیں کرتا ہے تو پھر کوئی پلان بی نہیں ہے، کیونکہ میں 75 سال کی عمر میں واپس نہیں آ سکتا۔ کمپنی کی چار دہائیاں پوری ہونے پر بدھ کو بنگلورو میں منعقد ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ باتیں کہیں۔ اس موقع پر کمپنی کے دیگر شریک بانیان نارائن مورتی، کرش گوپال کرشنن، ایس ڈی شیبولال اور کے. دنیش بھی موجود تھے۔ بہرحال، نندن نلیکنی کے مذکورہ بیان سے اشارہ مل رہا کہ آئی ٹی کمپنی انفوسس ان کی جگہ لینے کے لیے صلاحیت کی تلاش میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔