'ایسا لگتا ہے مودی حکومت کی لال آنکھ پر چینی چشمہ لگ گیا ہے'، توانگ تصادم پر کھڑگے نے مرکز پر پھر کیا حملہ

ملکارجن کھڑگے نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے مودی حکومت کی لال آنکھ پر چینی چشمہ لگ گیا ہے، کیا ہندوستانی پارلیمنٹ میں چین کے خلاف بولنے کی اجازت نہیں ہے؟

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

اروناچل پردیش کے توانگ میں چینی اور ہندوستانی فوجیوں کے درمیان تصادم معاملہ پر آج ایک بار پھر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے مودی حکومت کی لال آنکھ پر چینی چشمہ لگ گیا ہے۔ کیا ہندوستانی پارلیمنٹ میں چین کے خلاف بولنے کی اجازت نہیں ہے؟

دوسری طرف توانگ ایشو کو لے کر کانگریس لیڈر منیش تیواری نے مرکزی وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ شاید ہندوستانی تاریخ اور اسٹریٹجی کے کچھ ابواب پر دوبارہ انھیں غور کرنا چاہیے۔ بدقسمتی سے وہ وہی غلطی کر رہے ہیں جو وزیر دفاع کرشنا مینن نے کی تھی۔ جب خطرہ چین ہے تو پاکستان پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ اروناچل پردیش کے توانگ میں ہندوستانی اور چینی فوجی کے درمیان گزشتہ روز ہوئے تصادم کی خبر پھیلنے کے بعد لگاتار اپوزیشن لیڈران مرکز پر حملہ آور ہے۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں بھی اس تعلق سے کافی ہنگامہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ منگل کے روز توانگ تصادم معاملہ پر مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ میں اس تعلق سے بیان بھی دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ہمارے کسی فوجی کی تصادم میں موت نہیں ہوئی ہے، نہ ہی کوئی سنگین طور پر زخمی ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ 9 دسمبر کو توانگ سیکٹر کے یانگتسے علاقہ میں پی ایل اے کے فوجیوں نے حملہ کیا تھا اور موجودہ حالت کو بدلنے کی کوشش کی تھی۔ اس کوشش کو ہمارے فوجیوں نے عزم مصمم کے ساتھ ناکام کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔