چین پر انحصار کم کرنے کی بات کرنے والے پی ایم مودی کے دعووں کی قلعی کھول رہے ہیں اعداد و شمار

پارلیمنٹ میں پیش وزارت کامرس کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022 تک بارہ ماہ میں ہندوستان اور چین کے درمیان مجموعی کاروبار 34 فیصد بڑھ کر 115.83 بلین ڈالر ہو گیا۔

مودی اور شی جن پنگ، تصویر یو این آئی
مودی اور شی جن پنگ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سرحد پر جب بھی چین ناپاک حرکتیں کرتا ہے، ہندوستان میں اسے سبق سکھانے کی بات تیز ہو جاتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت چین کو سرحد سے لے کر کاروبار اور سیاست تک ہر محاذ پر سبق سکھانے کی بات کرتے ہیں۔ پی ایم مودی خود مختار بننے کی باتیں کرنے لگتے ہیں۔ گلوان واقعہ کے بعد کچھ چینی ایپ پر مرکزی حکومت نے روک لگا دی تھی۔ عوام میں حکومت نے شور مچایا تھا کہ اس نے ایسا کر کے چین کو کاروبار کے محاذ پر چوٹ پہنچائی ہے۔ لیکن اس کی حقیقت کیا ہے؟ کیا آج کے موجودہ وقت میں چین سے ہمارا کاروبار مرکزی حکومت نے کم کر دیا ہے؟

مودی حکومت کی کرنی اور کتھنی میں کتنا فرق ہے، اس کا انکشاف اسی کے ذریعہ پارلیمنٹ میں جاری کردہ اعداد و شمار سے ہوا ہے۔ پارلیمنٹ میں پیش وزارت کامرس کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2022 تک بارہ ماہ میں ہندوستان اور چین کے درمیان مجموعی کاروبار 34 فیصد بڑھ کر 115.83 بلین ڈالر ہو گیا۔


وزارت کامرس کے ذریعہ جاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال ہندوستان اور چین کے درمیان اپریل سے اکتوبر کے درمیان 69.04 ارب ڈالر کا کاروبار ہوا ہے۔ موجودہ مالی سال کے پہلے سات ماہ یعنی اپریل سے اکتوبر 2022 کے وقت تک چین کے ساتھ کاروبار میں ہندوستان کو ہونے والا تجارتی خسارہ 51.05 ارب ڈالر رہا۔ حالانکہ اس کے مقابلے مارچ 2022 میں ختم پورے مالی سال کے دوران چین سے کاروبار میں ہندوستان کا کاروباری خسارہ 73.31 ارب ڈالر رہا تھا۔

2020 میں چین کے ساتھ سرحد تنازعہ اور ہندوستانی جوانوں کی شہادت کے بعد مرکزی حکومت نے کاروباری محاذ پر چین کے خلاف سخت قدم اٹھانے کے دعوے کیے تھے۔ اس کے بعد بھی چین کے ساتھ کاروبار بڑھا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ خود انحصاری کی بات کرنے والی مودی حکومت کے لیے ایک جھٹکا ہے اور چین کو سبق سکھانے کی بات کرنے والی مودی حکومت کی باتوں پر اعتماد کرنے والے لوگوں کے لیے ایک آئینہ بھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔