مراد آباد کی ہندو-مسلم خواتین مل کر تیار کر رہی ہیں 'ہر گھر ترنگا' مہم کے لیے ہندوستانی پرچم
ایک برقع پوش خاتون شبنم کا کہنا ہے کہ تین رنگوں میں بنے اس ترنگے کو ملک کی ایک خاتون نے ہی ڈیزائن کیا تھا، ہماری یہ خوش نصیبی ہے کہ ہمیں یہ موقع ملا کہ ہم اپنے اس پیارے ترنگے کو تیار کر رہے ہیں۔
مراد آباد: 76ویں یومِ آزادی کو یادگار بنانے کے لئے چلائی گئی 'ہر گھر ترنگا' مہم میں لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ اس مہم کے تحت جہاں ایک جانب قومی پرچم خریدنے والو میں زبردست جوش ہے، وہیں شہر مرادآباد کے زیادہ تر گھروں میں خواتین چولہے کو چھوڑ کر سلائی مشین اور قینچی چلا رہی ہیں۔ وہ قومی پرچم تیار کرنے میں پوری تندہی کے ساتھ مصروف دکھائی دے رہی ہیں۔
تین دن قبل یوپی حکومت کے ذریعہ 1980 کے فساد کی رپوٹ کو عام کیا گیا تھا جس کے بعد یہ شہر فرقہ وارانہ منافرت کے لئے سرخیوں میں آ گیا تھا۔ لیکن اس شہر کی سینکڑوں ہندو-مسلم خواتین نے ایک ساتھ ترنگے سی کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہاں کی عوام اس فساد کی آگ سے بہت آگے نکل گئی ہے اور اس وقت ہر مرد و خاتون اور بچے کو آزادی کا جشن منانے کی دھن ہے۔ یہی اس ہندوستان کی خوبصورتی ہے اور دنیا بھر میں پہچان بھی کہ جب بات ملک کی شان اور اس کی عظمت کی ہو تو کوئی بھی پیچھے نہیں رہتا۔
ایک برقع پوش خاتون شبنم کا کہنا ہے کہ تین رنگوں میں بنے اس ترنگے کو ملک کی ایک خاتون نے ہی ڈیزائن کیا تھا، ہماری یہ خوش نصیبی ہے کہ ہمیں یہ موقع ملا کہ ہم اپنے اس پیارے ترنگے کو تیار کر رہے ہیں۔ ہمارے ہاتھوں سے بنایا گیا یہ ترنگا ہر مکان-دکان پر لہرائے گا۔ شبنم کا کہنا تھا کہ کچھ مفاد پرست کبھی لو جہاد کے نام پر تو کبھی حجاب کے نام پر ہم ہندوستانیوں کے بیچ نفرت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن ہماری یہ گنگا-جمنی تہذیب اس قدر قدیم ہے کہ ہندو-مسلمان کے بیچ کھائی پیدا کرنے والے خود مٹ جائیں گے، لیکن ہمارا اتحاد نہیں توڑ سکیں گے۔ یہی اس ترنگے کی شان ہے کہ کچھ وقت کے لئے ہی سہی لیکن بہت سے گھروں کے چولہے جلانے کی وجہ بنا ہے۔ ایک دیگر خاتون پاروتی کا کہنا ہے کہ یومِ آزادی کا یہ آمریت جشن اتحاد اور آپسی بھائی چارہ کی شمع روشن کر دے گا کیوں کہ اس وقت کیا ہندو کیا مسلمان سب اس جشن کو تاریخی بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ یہ سبھی مل کر پیغام دے رہے ہیں کہ نفرت ملک کی وفاداری کے سامنے نہیں ٹک سکتی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔