ہماچل پردیش: ہندو گروپ کے زیر انتظام مندر میں مسلم جوڑے کی ہوئی شادی
سماج کو مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دینے کے لیے اتوار کو شملہ ضلع کے رام پور میں ایک ہندو مندر کے احاطے میں ایک مسلم جوڑے کی شادی اسلامی رسومات کے مطابق ہوئی۔
سماج کو مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دینے کے لیے، اتوار کو شملہ ضلع کے رام پور میں ایک ہندو مندر کے احاطے میں ایک مسلم جوڑے کی شادی اسلامی رسومات کے مطابق ہوئی۔ شادی وشو ہندو پریشد کے زیر انتظام ٹھاکر ستیا نارائن مندر کے احاطے میں ہوئی۔ مسلم اور ہندو برادریوں کے لوگ جمع ہوئے اور مندر میں مسلم جوڑے کی شادی کی تقریب کا مشاہدہ کیا۔
نکاح کی تقریب مندر کے احاطے میں مولوی، گواہوں اور ایک وکیل کی موجودگی میں ادا کی گئی۔ اس شادی کو مندر کے احاطے میں کرانے کا مقصد لوگوں میں مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کا پیغام پہنچانا ہے۔ یہ قابل ذکر ہے کہ ستیا نارائن مندر کمپلیکس وشو ہندو پریشد اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا ضلعی دفتر ہے۔
نیوز پورٹل این ڈی ٹی وی پر شائع خبر کے مطابق ٹھاکر ستیا نارائن ٹیمپل ٹرسٹ رام پور کے جنرل سکریٹری ونے شرما نے اے این آئی کو بتایا، "وشوا ہندو پریشد مندر اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا ضلعی دفتر چلاتی ہے۔ وشوا ہندو پریشد اور آر ایس ایس پر اکثر مسلم مخالف ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ لیکن یہاں ایک مسلم جوڑے کی شادی ہوئی ہے۔ یہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے کہ سناتن دھرم ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔"
لڑکی کے والد مہندر سنگھ ملک نے کہا، "بیٹی کی شادی ستیا نارائن مندر احاطے، رام پور میں ہوئی اور شہر کے لوگوں نے چاہے وہ وشو ہندو پریشد ہو یا مندر ٹرسٹ، نے ایک مثبت اور فعال رہنمائی کی ہے۔ اس شادی کے انعقاد میں سب نے تعاون کیا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ رام پور کے لوگوں نے لوگوں میں بھائی چارے کا پیغام پیش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ایک دوسرے کو گمراہ نہ کریں تاکہ باہمی بھائی چارہ بگڑے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی ایم ٹیک سول انجینئر اور گولڈ میڈلسٹ ہے اور ان کا داماد سول انجینئر ہے۔
یہ شادی موجودہ ماحول میں ایک مثال ہے۔ اس شادی کے انعقاد سے وشو ہندو پریشد اور آر ایس ایس کے دہرے رویہ سے بھی پردہ فاش ہوتا ہے۔ سنگھ کی ذیلی تنطیمیں دیگر ریاستوں میں لوجہاد کے نام پر خوب سیاست کرتی ہے اور ہماچل پردیش جیسی ریاست میں وہ اپنے ضلعی دفتر میں اسلامی رسومات کے مطابق شادی کا انعقاد کراتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔