کسان ٹریکٹر ریلی میں ہوئے تشدد پر ہائی کورٹ میں سماعت، مرکز نے پیش کی کارروائیوں کی تفصیل
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملہ میں ابتدائی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور تشدد کے تعلق سے 43 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے 13 ایف آئی آر خصوصی سیل کو ٹرانسفر کر دی گئی ہیں۔
نئی دہلی: زرعی قوانین کے خلاف یوم جمہوریہ کے موقع پر قومی راجدھانی دہلی میں منعقد ہونے والی کسان ٹریکٹر پریڈ میں ہوئے تشدد کے معاملہ پر جمعرات کے روز دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران مرکزی حکومت نے عدالت عالیہ کو اطلاع دی کہ تشدد کے واقعات کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ ٹریکٹر ریلی کے دوران کچھ مظاہرین دہلی پولیس کے مقرر کردہ راستہ سے علیحدہ نکل گئے تھے اور کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی تھی۔ اس دوران کچھ شرپسندوں نے لال قلعہ پر مذہبی پرچم بھی لہرا دیئے تھے۔
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جیوتی سنگھ کی بنچ نے راجدھانی میں یومِ جمہوریہ کے دن کسان ٹریکٹر ریلی میں ہوئے تشدد اور لال قلعہ پر ہنگامہ آرائی کے قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے مرکزی وزارت داخلہ اور دہلی پولیس کو رہنما ہدایات دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا، ’’اس معاملہ میں ابتدائی اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور تشدد کے تعلق سے 43 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے 13 ایف آئی آر دہلی پولیس کی خصوصی سیل کو ٹرانسفر کر دی گئی ہیں۔ ہم کچھ ایف آئی آر میں انسداد غیر قانونی سرگرمیاں قانون (یو اے پی اے) کی دفعات کا بھی اطلاق کر رہے ہیں۔ ’سکھ فار جسٹس‘ تنظیم کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔‘‘
سماعت کے دوران بنچ نے عہدیداران کو یہ جانچ کرنے کے لئے بھی ہدایات دیں کہ لال قلعہ پر اس طرح کا واقعہ کس طرح پیش آیا؟ بنچ نے کہا کہ یہ سلامتی کے زاویہ سے خامی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ بنچ نے لال قلعہ کے اس واقعہ کو کافی سنجیدگی سے لیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔