ہریانہ اسمبلی انتخاب: بی جے پی میں نہیں تھم رہا استعفوں کا سلسلہ، بلکور سنگھ اور سیما گیبی پور بھی مستعفی

سابق رکن اسمبلی بلکور سنگھ نے کہا کہ بی جے پی نے جس شخص کو ٹکٹ دیا ہے، اس پر سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے سنگین الزامات عائد کیے تھے، وہ نشہ فروخت کرتا ہے۔

بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا پرچم، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہریانہ میں اسمبلی انتخاب کی تاریخ جیسے جیسے قریب آ رہی ہے، بی جے پی کے لیے مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ جب سے بی جے پی نے 67 امیدواروں پر مشتمل اپنی فہرست جاری کی ہے، تبھی سے استعفوں کا ایک دراز سلسلہ شروع ہو گیا ہے جو آج مزید دراز ہو گیا۔ سابق رکن اسمبلی بلکور سنگھ، سابق وزیر بچن سنگھ آریہ اور سینئر پارٹی لیڈر سیما گیبی پور نے بی جے پی چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بلکور سنگھ نے تو سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا اور کماری شیلجا سے ملاقات کرنے کے بعد جلد ہی کانگریس میں شمولیت کا ارادہ بھی ظاہر کر دیا ہے۔ دوسری طرف بچن سنگھ آریہ نے اپنے استعفیٰ نامہ میں لکھا ہے کہ ’’میں بچن سنگھ آریہ اسمبلی حلقہ سفیدوں آج مورخہ 7 ستمبر 2024 کو بی جے پی کی ابتدائی رکنیت اور ریاستی مجلس عاملہ سے استعفیٰ دیتا ہوں۔‘‘

بلکور سنگھ کالاوالی اسمبلی سیٹ سے ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض بتائے جا رہے ہیں۔ اب بلکور سنگھ اپنے ساتھ ساتھ کئی دیگر بی جے پی لیڈران و کارکنان کو بھی کانگریس میں شامل کرنے کے لیے قدم اٹھا چکے ہیں۔ وہ ضلع کونسلر، بلاک کمیٹی کے چیئرمین، بلاک کمیٹی کے کئی اراکین، کئی سرپنچ، کئی سابق سرپنچ، پنچ، سابق میونسپل کونسلر اور بی جے پی کے کئی عہدیداران کے ساتھ کانگریس میں شامل ہونے کے لیے دہلی روانہ ہو گئے ہیں۔


بلکور سنگھ نے بی جے پی سے استعفیٰ دینے کے بعد کہا کہ ’’میں نے تن من دھن سے پارٹی کی 5 سال خدمت کی۔ بہت سی امیدیں اور بھروسہ لے کر میں نے مشکل حالات میں بھی پارٹی کا پرچم بلند رکھا۔ لیکن مجھے کوئی احترام یا سرکاری عہدہ نہیں دیا گیا۔ اس لیے میں بی جے پی چھوڑ کر کانگریس میں شامل ہونے کا ارادہ کیا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’جس شخص کو بی جے پی نے ٹکٹ دیا ہے، اس پر سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے سنگین الزام عائد کیے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ (راجندر دیشوجودھا) نشہ فروخت کرتا ہے۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ وہ کیا کرتا ہے، میرے ساتھ اس کا کوئی رشتہ نہیں تھا۔ مجھے سب کچھ منوہر لال کھٹر کے ذریعہ پتہ لگا۔ انھوں نے الزام عائد کرنے کے بعد اسے پارٹی سے نکال دیا اور مجھے ٹکٹ دیا گیا۔ لیکن اس مرتبہ جس پر پارٹی نے الزام لگایا، اسے ہی ٹکٹ دے دیا۔ اس قدم کا مجھے اور میرے حلقہ کے لوگوں کو بہت تکلیف ہے۔ جب حکومت نے ہی کہا تھا کہ وہ نشہ فروخت کرتا ہے تو اس کا مطلب حکومت اس سے نشہ فروخت کروا رہی تھی۔‘‘

دوسری طرف بی جے پی کی سینئر لیڈر سیما گیبی پور نے اُکلانا سیٹ سے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی کے سبھی عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے ٹکٹ تقسیم کرنے میں تنظیم کو نظر انداز کیا ہے۔ دراصل سیما کچھ دن قبل تک اُکلانا اسمبلی سیٹ سے ٹکٹ کی مضبوط دعویدار تصور کی جا رہی تھیں، لیکن پارٹی نے انھیں توجہ نہیں دی۔ بی جے پی نے اس سیٹ سے جے جے پی چھوڑ کر آئے وزیر انوپ دھانک کو میدان میں اتارا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیما نے بی جے پی پر باہری شخص کو ترجیح دینے کا الزام عائد کیا۔


سیما کا کہنا ہے کہ انوپ دھانک نے کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا، اس لیے ان کے خلاف عوام میں ناراضگی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ بی جے پی نے ان کو ٹکٹ دے کر ایک طرح سے یہ سیٹ اپوزیشن کو سونپ دی ہے۔ سیما گیبی پور نے مزید کہا کہ تنظیم کے باہر کے لوگوں کو ٹکٹ دیے جانے سے پارٹی کا کارکن خود کو ٹھگا محسوس کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔