ہریانہ بی جے پی میں بغاوت: ناراض سابق وزیر نے وزیر اعلیٰ سے ہاتھ نہیں ملایا، ہاتھ جوڑے اور آگے بڑھ گئے!

کھٹر حکومت میں وزیر رہے کرن دیو کمبوج ہریانہ انتخابات میں امیدوار نہ بنائے جانے سے ناراض ہیں۔ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی خود انہیں منانے آئے تھے لیکن وہ نہیں مانے اور بی جے پی کی شکست کے لیے پرعزم ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈیو گریب</p></div>

تصویر ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

چنڈی گڑھ: ہریانہ اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ ٹکٹوں کی تقسیم سے ناراض بی جے پی کے کئی لیڈر پارٹی چھوڑنے لگے ہیں۔ اس دوران ہریانہ کی سابق منوہر لال کھٹر حکومت میں وزیر رہے کرن دیو کمبوج نے ٹکٹ نہ ملنے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی خود انہیں منانے گئے لیکن انہیں شرمندگی اٹھانی پڑی۔ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔

ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض کمبوج نے پارٹی کے سبھی عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نائب سنگھ سینی نے، جو انہیں سمجھانے آئے تھے، مصافحہ کے لیے ہاتھ بڑھایا لیکن کمبوج ہاتھ جوڑ کر آگے بڑھا۔ وزیر اعلیٰ نائب سینی اور ایم ایل اے سبھاش سودھا دراصل ان سے ملنے کمبوج کے گاؤں پہنچے تھے، جو پارٹی سے ناراض تھے۔ کمبوج کا کہنا ہے کہ اب وہ بی جے پی کو شکست دینے کے لیے کام کریں گے۔


ہریانہ اسمبلی انتخابات میں امیدوار نہ بنائے جانے سے ناراض کمبوج نے کہا، ’’بی جے پی نے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کی۔ میں دو اسمبلی حلقوں اندری اور رادور سے الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہا تھا لیکن ٹکٹ نہیں ملا۔ میں پارٹی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایسی کیا مجبوری تھی کہ شیام سنگھ رانا کا 2019 میں ٹکٹ کاٹنا پڑا اور ایسی کیا مجبوری تھی کہ اتنی دھوکہ دہی کے باوجود انہیں 2024 میں ٹکٹ دیا گیا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر میں جواب سے مطمئن ہو گیا تو پارٹی کا ساتھ دوں گا لیکن جس طرح ایک غدار کو سازش کر کے ٹکٹ دیا گیا، جس نے پارٹی کے امیدوار کو ہرانے کا کام کیا۔ جو شخص ہمیں گالیاں دیتا رہا اسے ٹکٹ دیا گیا لیکن ہمیں نہیں۔ اس سے پارٹی کارکن ناراض ہیں۔

کمبوج نے کہا کہ پی ایم نے او بی سی کمیونٹی کو عزت دی ہے لیکن ریاست میں او بی سی کا کوئی احترام نہیں ہے۔ جس سے کارکن ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دو سیٹوں پر بی جے پی کو ہرانے کے لیے کام کریں گے۔


یاد رہے کہ بی جے پی نے ہریانہ کی 90 اسمبلی سیٹوں کے انتخابات کے لیے بدھ کو 67 امیدواروں کی فہرست جاری کی تھی لیکن اس فہرست کے جاری ہونے کے بعد سے بی جے پی کو اپنے لیڈروں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی رہنماؤں نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ کچھ نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ توانائی اور جیل کے وزیر رنجیت سنگھ چوٹالہ اور ایم ایل اے لکشمن داس ناپا سمیت بڑی تعداد میں لیڈروں نے فہرست میں شامل نہ کیے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ ریاست میں ایک ہی مرحلے میں 5 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے جبکہ نتائج 8 اکتوبر کو آئیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔