گجرات میں تعلیمی نظام پر بی جے پی کی سیاست کو کانگریس نے دکھایا آئینہ

دہلی میں ’عآپ‘ کے اسکول سسٹم کو آئینہ دکھانے کے لیے گجرات بی جے پی کا ایک نمائندہ وفد راجدھانی آیا، اس درمیان اب گجرات کانگریس نے ریاستی اسکولوں کی حالت پر بی جے پی کو گھیرنا شروع کر دیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

گجرات میں برسراقتدار بی جے پی اور دہلی کی عام آدمی پارٹی (عآپ) کی حکومت اسکول کی حالت کو لے کر سیاست کرنے میں مصروف ہے۔ عآپ کے اسکول سسٹم کو آئینہ دکھانے کے لیے گجرات بی جے پی کا ایک نمائندہ وفد دہلی آیا ہوا ہے، اس درمیان اب گجرات کانگریس نے ریاست کے اسکولوں کی حالت کو لے کر بی جے پی کو گھیرنا شروع کر دیا ہے۔ گجرات میں تعلیم پر بی جے پی کی سیاست کو کانگریس نے آئینہ دکھایا ہے۔ کانگریس نے جمعرات کو برسراقتدار پارٹی بی جے پی پر دہلی میں ایک نمائندہ وفد بھیجنے پر سوال اٹھایا ہے۔ ریاستی کانگریس چیف جگدیش ٹھاکور نے بدھ کو راجکوٹ ضلع کے موتی مارد گاؤں میں اسکولی طلبا کی مخالفت کا حوالہ دیا۔

موتی مارد گاؤں دھوراجی اسمبلی حلقہ کا ایک حصہ ہے، جہاں سے کانگریس کے للت وسویا رکن اسمبلی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عمارت مخدوش حالت میں ہے اور اسکول نمبر 3 کے 165 طلبا کو اسکول نمبر 4 میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ نئی اسکول عمارت کو منظوری مل گئی ہے اور فنڈ بھی الاٹ کر دیا گیا ہے، لیکن اسمبلی انتخاب کے بعد ہی کام شروع ہوگا۔ اسکول نمبر 3 میں دو پولنگ بوتھ ہونے کی وجہ سے کلکٹر نے انتخاب تک تعمیر نو پر روک لگا دی ہے۔ تب تک طلبا کے پاس قریب کے اسکول جانے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہے۔ وسویا نے کہا کہ ’’انتخاب سے پہلے کچھ کلاسز کی تعمیر کیوں نہیں کرائی جا سکتی ہے تاکہ طلبا کو سفر نہ کرنا پڑے۔‘‘


گمن پورہ گاؤں کے سماجی کارکن کنو بھائی شمشیرا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے گاؤں کے اسکول کو بند کر لکشمی پورہ گاؤں میں انضمام کر دیا ہے۔ درجہ ایک سے پانچ تک کے کُل 45 طلبا اور درجہ 6 سے 8 تک کے 27 طلبا اس سے متاثر ہیں۔ گاؤں کے لوگ چاہتے ہیں کہ اسکول گاؤں میں ہی دوبارہ شروع ہو۔ کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر ارجن موڈھواڈیا نے الزام عائد کیا کہ انضمام کے نام پر ریاستی حکومت نے گزشتہ دو سال میں 577 سرکاری پرائمری اسکولوں کو بند کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے 100 سے کم طالب علم والے پرائمری اسکولوں کو نزدیکی پرائمری اسکول میں ضم کرنے کا فیصلہ لیا ہے اور ٹرانسپورٹیشن کے لیے ریاستی حکومت طلبا کے لیے گاڑیوں کا انتظام کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔