بہار: آر جے ڈی کی جن وشواس یاترا میں کثیر تعداد میں لوگوں کی شرکت، تیجسوی میں نظر آ رہی لالو کی جھلک

تیجسوی جہاں بھی جا رہے ہیں خالص بہاری انداز میں تقریر کر رہے ہیں۔ ان کے طرزِ عمل میں ان کے والد لالو یادو کی جھلک نظر آ رہی ہے۔ وہ اسٹیج پر سبز پگڑی باندھ کر لوگوں سے حمایت کی درخواست کر رہے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تیجسوی یادو کی جن وشواس یاترا</p></div>

تیجسوی یادو کی جن وشواس یاترا

user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار میں حکومت بدلنے کے ساتھ ہی ریاست کی سیاست بھی پوری طرح بدلی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما اور ریاست کے سابق نائب وزیر اعلی تیجسوی یادو میں بھی بڑی تبدیلیاں نظر آ رہی ہیں۔ اسمبلی میں دی گئی تقریر نے انہیں پورے ملک میں ایک پرعزم لیڈر کے طور پر قائم کیا ہے۔ اس تقریر سے تیجسوی ریاست میں پہلے سے کہیں زیادہ مقبول ہو گئے ہیں۔ اس کی ایک جھلک ان کی ’جن وشواس یاترا‘ میں نظر آتی ہے۔ تیجسوی جہاں سے گزر رہے ہیں وہاں لوگوں جمِ غفیر امنڈ جاتا ہے۔ بہار میں 17 مہینوں میں نوکریوں کی تعداد نے تیجسوی پر لوگوں کا اعتماد بڑھایا ہے۔ لوگ اب تیجسوی کو مستقبل کے وزیر اعلی کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

تیجسوی یادو کی یاترا جمعہ کو اورنگ آباد ضلع پہنچی، جہاں اس کی وجہ سے سڑکوں پر جام لگ گیا۔ پورے شہر میں صرف لوگ نظر آئے۔ یہاں تیجسوی نے نتیش کمار اور بی جے پی پر شدید حملہ کیا۔ تیجسوی نے پچھلے 17 مہینوں میں اپنے کاموں کو بھی شمار کیا۔ سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ انہوں نے 17 مہینوں میں بہار میں 5 لاکھ لوگوں کو روزگار دیا ہے۔ ان کا ہدف 10 لاکھ لوگوں کو روزگار فراہم کرنا تھا۔ ان کی مقبولیت کے خوف سے بی جے پی نے ان کی حکومت گرانے کی سازش کی۔


پٹنہ میں 3 مارچ کو آر جے ڈی کی ریلی ہے۔ تیجسوی نے لوگوں کو اس ریلی میں شامل ہونے کی دعوت بھی دی۔ تیجسوی نے کہا، ’’ہم نے آپ کو 3 مارچ کو پٹنہ گاندھی میدان میں ہونے والی ریلی کے لیے مدعو کیا ہے۔ پٹنہ گاندھی میدان میں ایک مہاریلا کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں وہاں پہنچیں۔ کیونکہ لالو یادو آپ لوگوں سے ملنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے اور وہ ہر ضلع میں نہیں جا پا رہے، اسی لیے انہوں نے آپ سب کو پٹنہ بلایا ہے۔‘‘

اورنگ آباد میں اجلاس کے اختتام پر تیجسوی گیا کے لیے روانہ ہو گئے، جہاں وہ رات گزاریں گے۔ راستے میں ہر گاؤں اور ہر چھوٹے شہر کے چوراہوں پر لوگوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔ آر جے ڈی اور سی پی آئی کے کارکن تیجسوی کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے بے تاب تھے۔ تاہم انہوں نے راستے میں کہیں بھی تقریر نہیں کی، بس کی چھت سے لوگوں کو سلام ضرور کیا۔ ہر طرف ہجوم کی وجہ سے انہیں اپنا قافلہ روکنا پڑا۔ جس کی وجہ سے ان کے اجلاس تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔


تیجسوی جہاں بھی جا رہے ہیں خالص بہاری انداز میں تقریر کر رہے ہیں۔ ان کے والد لالو یادو کی جھلک ان کے انداز میں بھی نظر آتی ہے۔ وہ سبز پگڑی پہنے عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ ان کا ساتھ دیں۔ اپنی پگڑی کو عوامی احترام سے جوڑتے ہوئے، وہ عوام سے آشیرواد مانگ رہے ہیں۔ اب تک ان کے اجلاسوں اور راستے میں جو بھیڑ دیکھی گئی، اس سے لگتا ہے کہ تیجسوی بہار کی تاریخ میں سب سے بڑے لیڈر بن کر ابھرے ہیں۔ یہ جمِ غفیر ووٹوں میں کتنا تبدیل ہوتا ہے یہ انتخابات میں معلوم ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔