یو پی پولس نے 'بکری' کو کیا گرفتار، وجہ جان کر رہ جائیں گے حیران

بکری کو اٹھا کر پولس تھانہ لانے والے پولس اہلکاروں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ "لوگ اب اپنے کتوں کو ماسک پہنانے لگے ہیں تو بکری کو کیوں نہیں۔"

اتر پردیش پولیس
اتر پردیش پولیس
user

تنویر

کورونا بحران کی وجہ سے اتر پردیش میں پولس انتظامیہ نے کافی سختی کر رکھی ہے۔ لوگوں کو سوشل ڈسٹنسنگ (سماجی فاصلہ) پر عمل کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے، بغیر ماسک گھر سے باہر نکلنے پر سزا دی جا رہی ہے، اور ہفتہ کے آخری دنوں میں لاک ڈاؤن کے دوران بغیر ضروری کام گھر سے نکلنے والوں پر کارروائی بھی ہو رہی ہے۔ اس درمیان یو پی پولس کا ایک حیران کر دینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کانپور کی پولس نے بیکن گنج علاقہ میں گھوم رہی ایک بکری کو گرفتار کر لیا ہے۔ وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ بکری نے ماسک نہیں پہنا ہوا تھا اس لیے گرفتار کیا گیا۔

کانپور پولس کی یہ کارروائی جب میڈیا میں سامنے آئی تو لوگ حیرت میں رہ گئے۔ ان کے ذہن میں دو سوال اٹھنے لگے... پہلا سوال تو یہ کہ بکری کو ماسک لگائے جانے کا احکام کب جاری ہوا، اور دوسرا یہ کہ کیا جانور کے ذریعہ بھی کورونا انفیکشن کے پھیلاؤ کی تصدیق ہو چکی ہے۔


بہر حال، بتایا جا رہا ہے کہ بیکن گنج پولس بکری کو اٹھا کر جب تھانہ لے گئی اور بکری کے مالک کو پتہ چلا تو وہ بھی تھانہ پہنچا۔ بکری کے مالک نے پولس افسران سے گزارش کی کہ ان کی بکری لوٹا دی جائے۔ پولس نے اس کی گزارش قبول کرتے ہوئے بکری کو تو رہا کر دیا، لیکن ساتھ ہی یہ نصیحت بھی دی کہ وہ جانور کو سڑک پر گھومنے کے لیے نہ چھوڑے۔

اس درمیان انور گنج پولس اسٹیشن کے ایک پولس اہلکار کا کہنا ہے کہ ایک نوجوان کو بغیر ماسک کے دیکھا گیا تھا جس کے ساتھ ایک بکری بھی تھی۔ انھوں نے کہا کہ "جب نوجوان نے پولس کو دیکھا تو وہ بکری کو چھوڑ کر بھاگ گیا۔ پولس والوں نے پھر بکری کو اٹھایا اور پولس اسٹیشن لے آئے۔ بعد میں بکری اس کے مالک کے حوالے کر دی گئی۔" حالانکہ بکری کو اٹھا کر لانے والے پولس اہلکاروں میں سے ایک کا کہنا ہے کہ "لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی میں بکری کو گرفتار کیا گیا، اس نے ماسک بھی نہیں پہنا تھا۔" وہ مزید کہتے ہیں کہ "لوگ اب اپنے کتوں کو ماسک پہنانے لگے ہیں تو بکری کو کیوں نہیں۔" حالانکہ کچھ میڈیا ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پر کافی مذاق بننے کی وجہ سے پولس نے اپنا بیان بدل دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jul 2020, 2:57 PM