ملازمت جانے کے بعد سافٹ ویئر انجینئر لڑکی سبزی فروخت کرنے پر مجبور
حیدرآباد کی اس سافٹ ویر انجینئر کی شناخت شاردا کے طور پر کی گئی ہے۔ اس نے سڑک کے کنارے سبزی کی گاڑی لگالی اور سبزی فروخت کرتے ہوئے وہ اپنے اراکین خاندان کے پیٹ کی آگ بجھا رہی ہے۔
حیدرآباد: کورونا کی وجہ سے کئی ملازمتیں چلی گئیں اور لوگ پریشان ہوگئے تاہم ایک سافٹ ویر انجینئر جس کی ملازمت چلی گئی،اس صورتحال سے بالکل بھی مایوس نہیں ہوئی۔ اس کی کہانی جذبہ پیدا کرنے والی ہے۔ اس نے حالات کے سامنے ہار نہیں مانی بلکہ خاندان کی روٹی روزی کے لئے اس نے سبزیاں فروخت کرنا شروع کر دیں۔ اس نے اپنے کام کے ذریعہ نوجوانوں کے لئے ایک جذبہ پیدا کیا۔
یہ بھی پڑھیں : حقیقت کو چھپانا ہی ملک دشمنی ہے: راہل گاندھی
حیدرآباد کی اس سافٹ ویر انجینئر کی شناخت شاردا کے طورپر کی گئی ہے۔ اس نے سڑک کے کنارے سبزی کی گاڑی لگالی اور سبزی فروخت کرتے ہوئے وہ اپنے اراکین خاندان کے پیٹ کی آگ بجھا رہی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ ایک سافٹ ویر کمپنی میں پرفارمنس اینڈ کوالٹی ایشورنس کا کام کرتی تھی۔ لاک ڈاون سے تین ماہ پہلے اس نے ملازمت اختیار کی تھی جہاں اس کو تربیت دی گئی اور پروجیکٹ میں شامل کیا گیا۔ لاک ڈاون کے بعد کمپنی کے انتظامیہ نے معذرت خواہی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو تنخواہ نہیں دے سکتے، اسی لئے وہ ملازمت سے اس کو نکال رہے ہیں۔
انتظامیہ نے کہا کہ پروجیکٹس نہیں ہیں اور اس کو نصف تنخواہ کی وجہ سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ اسی لئے اس کو ملازمت سے نکالا جارہا ہے۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ انجینئرنگ کی تعلیم اور بہتر ملازمت کے بعد سبزی فروخت کرنا اس کو کیسا لگ رہا ہے تواس نے کہا ”اس پر اس کو کوئی افسوس نہیں ہے بلکہ میں اپنے والدین کی مدد کے لئے یہ کام کر رہی ہوں۔ یہ کام میری بقا کے لئے ہے۔ بعض اوقات ملازمت سے محرومی پر افسوس ہوتا ہے لیکن ملازمت جانے کے بعد میں یہ کام کرسکتی ہوں۔ یہ کام کرنے میں مجھے کوئی افسوس یا شرمندگی نہیں ہو رہی ہے۔
شاردا نے نزید کہا کہ میرے اسکول کے اساتذہ، پرنسپلس، میرے ساتھی طلبہ اور دیگر جان پہچان والے میرے پاس سے سبزی خرید رہے ہیں۔ میرے بی ٹیک کے استاد بھی مجھ سے ہی سبزی کی خریداری کر رہے ہیں۔ تمام لوگ میرے اس کام کی ستائش کر رہے ہیں اور یہ نہیں پوچھ رہے ہیں کہ میں یہ کام کیوں کر رہی ہوں؟ کبھی کبھی کوئی یہ پوچھتے ہیں کہ آپ کی ملازمت کیوں چلی گئی؟ تو میں جواب دیتی ہوں کہ ملازمت چلی گئی ایسا نہیں ہے، بلکہ صورتحال خراب ہوگئی ہے۔ میں پہلے دہلی میں کام کرچکی ہوں۔ وہاں پر میں ڈھائی سال تک پرفامنس انالسٹ کے طور پر کام کرچکی ہوں۔ اس کے دو سال کے بعد حیدرآباد کی ایک سافٹ ویرکمپنی میں مجھے ملازمت ملی لیکن اس ملازمت کو اختیارکرنے کے تین ماہ بعد ہی لاک ڈاون نافذ ہوگیا“۔
شاردا نے کہا کہ ”کبھی بھی یہ نہ سونچیں کہ ملازمت چلی گئی ہے کیونکہ آپ کے پاس آپ کے ہاتھ اور پیر ہیں۔ خدا نے آپ کو ہر چیز دی ہے۔ آپ سبزی، پھول اور کوئی بھی چیز فروخت کرتے ہوئے بھی زندگی گزار سکتے ہیں۔ آپ کی زندگی میں تمام وسائل موجود ہیں۔ اس کے لئے مثبت انداز میں سونچ کی ضرورت ہے۔ ملازمت چلی جانے پر خودکشی کے بارے میں سونچنا مناسب نہیں ہے۔ آپ کے ذہن میں منفی خیالات کو آنے نہ دیں۔ جب تک آپ منفی انداز میں سونچنا نہیں چھوڑیں گے، آپ میں مثبت خیالات نہیں آئیں گے۔ پُرتعیش زندگی گزارنا ہی زندگی نہیں ہے بلکہ زندگی غریب طریقہ سے، متوسط طریقہ سے ہر طرح سے گزاری جاسکتی ہے۔ بڑی ملازمت سے چھوٹے کام کی طرف آنے پر ہم کو شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وقت خراب ہے۔ آپ صرف سخت محنت کریں“۔
یہ بھی پڑھیں : اتر پردیش میں اب بی جے پی کا نہیں بدمعاشوں کا راج: اکھیلیش
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Jul 2020, 1:40 PM