جموں و کشمیر انتخابات: غلام نبی آزاد نے اپنی پارٹی کے امیدواروں کی تشہیری مہم میں حصہ لینے سے معذرت کر لی!

خرابیٔ صحت کا حوالہ دیتے ہوئے غلام نبی آزاد نے پارٹی امیدواروں سے اپنے دم پر انتخاب لڑنے یا امیدواری واپس لے لینے کی بات کہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر (فائل) سوشل میڈیا</p></div>

تصویر (فائل) سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

سری نگر: ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب پارٹی کے صدر غلام نبی آزاد نے آئندہ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں اپنے امیدواروں کی تشہیر کرنے سے معذرت کر لی۔ آزاد نے بدھ کو اس سلسلے میں مطلع کرتے ہوئے اس کی وجہ اپنی صحت سے متعلق پریشانیاں بتائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے انتخابی میدان میں اترنے والے امیدواروں سے کہا کہ ان کے بغیر ہی اس انتخاب میں حصہ لیں اور اگر انہیں ایسا لگتا ہے کہ میرے تشہیر نہیں کرنے سے ان کا انتخاب متاثر ہو رہا ہے تو وہ اپنی امیدواری واپس لینے کے لیے آزاد ہیں۔

 کشمیر نیوز سروس کو دیے گئے اپنے ایک بیان میں غلام نبی آزاد نے کہا، ’’25 اگست کی رات کو انہیں سری نگر میں سینے میں تیز درد ہوا جس کے بعد اگلی صبح دہلی کے لیے سب سے پہلی فلائٹ پکڑی اور ایمس اسپتال میں داخل ہو گیا۔ وہاں میں دو دنوں تک رہا۔ ڈاکٹروں نے مجھے بتایا کہ فی الحال کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔‘‘ آزاد نے بتایا کہ وہ دیگر صحت سے متعلق پریشانیوں میں بھی مبتلا ہیں جس کے لیے دوا اور آرام دونوں کی ضرورت ہے۔


اخبار سے بات کرتے ہوئے ڈی پی اے پی کے ترجمان سلمان نظامی نے کہا، ’’آزاد صاحب نے کہا ہے کہ وہ صحت سے متعلق مسائل کی وجہ سے انتخابی مہم نہیں چلا سکیں گے۔ اگر کسی امیدوار کو لگتا ہے کہ وہ ان کی غیر موجودگی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھ سکے گا تو وہ اپنی امیدواری واپس لینے کے لیے آزاد ہے۔‘‘ نظامی نے کہا، ’’یہ پہلے مرحلے کے لیے ہے، جس کے لیے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا جمعہ کو آخری دن ہے۔‘‘

حال ہی میں ختم ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں ڈی پی اے پی کی کارکردگی بہت خراب رہی تھی۔ پارٹی نے اننت ناگ-راجوری اور ادھم پور-ڈوڈا علاقوں سے امیدوار کھڑے کیے تھے لیکن دونوں کی ضمانت ضبط ہو گئی تھی۔ خاص بات یہ ہے کہ دو لوک سبھا سیٹوں میں شامل 36 اسمبلی حلقوں میں دونوں امیدوار کسی بھی علاقہ میں برتری حاصل نہیں کر سکے تھے۔ اس کے علاوہ رہنما بھی پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل سینئر رہنما تاج محی الدین اور قبائلی رہنما ہارون کھٹانہ پارٹی کو الوداع کہہ چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔