سابق جج مارکنڈے کاٹجو کا سپریم کورٹ کے ججوں کو مکتوب، سنجیو بھٹ اور عمر خالد کی رہائی کا مطالبہ

مارکنڈے کاٹجو نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ جیل میں کچھ لوگوں کے مقدمات پر نظر ثانی کی جائے، میرا ماننا ہے کہ وہ بے قصور ہیں اور مودی حکومت کے سیاسی انتقام کے شکار ہیں

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے سپریم کورٹ کے ججوں کو کھلا خط لکھا ہے۔ خط میں انہوں نے سابق آئی پی ایس سنجیو بھٹ، عمر خالد، بھیما کوریگاؤں معاملے کے ملزمین، انسانی حقوق کے کارکنان سمیت دہشت گردی، غداری و یو اے پی اے کے الزام میں جیلوں میں قید تمام مسلمانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جسٹس کاٹجو نے خط میں لکھا ہے کہ ’’میں احترام کے ساتھ آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ عدالت جیل میں بند کچھ لوگوں کے مقدمات پر نظر ثانی کرے۔‘‘

سپریم کورٹ کے سابق جج نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میرا ماننا ہے کہ یہ ملزمین بے قصور ہیں اور مودی حکومت کے سیاسی انتقام کی وجہ سے انہیں غلط طریقے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ عدالت ان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کرے۔ کاٹجو نے سنجیو بھٹ، عمر خالد، بھیما کوریگاؤں معاملے کے ملزمین، پروفیسر سائی بابا سمیت کئی لوگوں کو جیل سے رہا کرنے کی درخواست کی ہے۔


نیوز پورٹل ’ہستک شیپ نیوز‘ کے مطابق مارکنڈے کاٹجو نے لکھا ہے سنجیو بھٹ ایک سینئر آئی پی ایس پولیس افسر تھے۔ گجرات حکومت نے انہیں 1996 کے ایک پرانے کیس میں جھوٹے الزامات میں گرفتار کر کے سزا سنائی۔ وہ 2018 سے جیل میں ہیں۔ انہیں پولیس سے بھی برخاست کر دیا گیا ہے اور انہیں اور ان کے خاندان کو کئی طرح سے ہراساں کیا گیا ہے۔

عمر خالد کے بارے میں انہوں نے لکھا ہے کہ انہوں نے جے این یو سے پی ایچ ڈی کی ہے۔ وہ ایک سماجی کارکن تھے۔ انہیں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی کئی دیگر دفعات کے تحت بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ سب سراسر من گھڑت اور فرضی باتیں ہیں۔ وہ 2020 سے جیل میں ہیں۔ ان کا اصل جرم مسلمان ہونا ہے۔ کنہیا کمار پر جے این یو میں اسی واقعے میں اسی طرح کے الزامات لگائے گئے تھے مگر ایک ہندو ہونے کی وجہ سے وہ رہا ہو گئے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج نے بھیما کوریگاؤں معاملے کے ملزمین کے بارے میں لکھا ہے کہ بھیما کوریگاؤں کے ملزمین کے خلاف تمام الزامات فرضی معلوم ہوتے ہیں۔ ان کو مسترد کر دینا چاہیے۔ جیلوں میں بند انسانی حقوق کے کارکنان کے بارے میں اپنے خط میں انہوں نے کہا ہے کہ ہندوستان میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف الزامات کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ مودی حکومت اکثر تنقید کرنے والوں کو گرفتار کر لیتی ہے، جبکہ جمہوریت میں حکومت پر تنقید کرنا عوام کا حق ہے۔


کاٹجو نے اپنے خط میں دہلی یونیورسٹی کے معذور پروفیسر سائی بابا کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سائی بابا کے معاملے پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔ ان کے خلاف تمام الزامات کو ختم کیا جانا چاہئے کیونکہ وہ بالکل بے گناہ دکھائی دیتے ہیں اور ان کے خلاف پولیس کے ذریعے بنائے گئے ثبوت بھی غلط ہیں۔ دہشت گردی، بغاوت، غداری اور یو اے پی اے کے الزام میں جیلوں میں قید مسلمانوں کے بارے میں سپریم کورٹ کے سابق جج نے لکھا ہے کہ ’’بڑی تعداد میں بے قصور مسلمان دہشت گردی، غداری، یو اے پی اے وغیرہ کے جھوٹے الزامات میں طویل عرصے سے جیل میں ہیں۔ ان کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں جن سے مودی نفرت کرتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔