دہلی کے 12 کالجوں میں معاشی بحران، 2 ماہ سے اساتذہ کو نہیں ملی تنخواہ

ڈی ٹی اے نے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سے گزارش کی ہے کہ دہلی حکومت کے ذریعہ 12 مکمل مالی تعاون والے کالجز کو بلاتاخیر رقم جاری کریں تاکہ اس انتہائی مشکل وقت میں اساتذہ کو تنخواہ دی جا سکے۔

دہلی یونیورسٹی / آئی اے این ایس
دہلی یونیورسٹی / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

دہلی کے تقریباً ایک درجن کالجز ایسے ہیں جہاں اساتذہ اور غیر تدریسی ملازمین کے سامنے تنخواہ کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ دہلی یونیورسٹی کے تحت آنے والے یہ سبھی کالجز دہلی حکومت کے ذریعہ مالی امداد یافتہ ہیں۔ ٹیچرس ایسو سی ایشن اب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور وزیر تعلیم منیش سسودیا سے ان 12 کالجوں کی گرانٹ فوراً ریلیز کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دہلی ٹیچرس ایسو سی ایشن (ڈی ٹی اے) کے مطابق 12 کالجوں کی گرانٹ ریلیز نہ ہونے سے نہ صرف تنخواہ کی ادائیگی متاثر ہوئی ہے، بلکہ علاج کا بل، ریٹائرمنٹ کی سہولیات اور دیگر ترقیاتی امور بھی زیر التوا ہیں۔ دہلی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اساتذہ کے پروموشن کا ایریر بھی انھیں جلد جاری کیا جائے۔


اساتذہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ 20 جولائی سے دہلی یونیورسٹی کا نیا تعلیمی اجلاس شروع ہو رہا ہے۔ اس کے بعد داخلے کا عمل شروع ہو جائے گا جس میں طلبا کے داخلے، او بی سی کوٹہ کے تحت سیکنڈ ٹرانچ کی اساتذہ کی تقرریاں، غیر تدریسی ملازمین کی تقرری کے علاوہ امتحان اور اس کا ویلویشن وغیرہ میں گرانٹ کی ضرورت پڑے گی۔

ڈی ٹی اے نے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سے پھر گزارش کی ہے کہ دہلی حکومت کے ذریعہ 12 مکمل مالی امداد یافتہ کالجوں کو رقم جاری کرنے میں بلاتاخیر مدد کریں تاکہ اس مشکل وقت اور کشیدہ ماحول میں اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہ اور دیگر بقایہ جات کی ادائیگی کی جا سکے۔ ڈی ٹی اے سربراہ ڈاکٹر ہنسراج سمن نے بھی دہلی کے وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سے دہلی حکومت سے منسلک مکمل مالی امداد یافتہ 12 کالجوں کی گرانٹ فوراً ریلیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔


ڈاکٹر ہنسراج سمن نے بتایا کہ کچھ کالجوں کے اساتذہ کو گزشتہ دو مہینے سے تنخواہ نہیں ملنے سے مستقل، کانٹریکچوئل، مہمان اساتذہ اور ایڈہاک پر کام کر رہے ملازمین مشکل معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ کالجوں کی گرانٹ ریلیز کرانے کے مطالبہ کو لے کر ڈی ٹی اے کا ایک نمائندہ وفد جلد ہی نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا سے ملاقات کرے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔