کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان مظاہرین کا بیان، ’خوف کا ماحول پیدا نہ کرے حکومت‘
جگتار سنگھ باجوہ نے کہا کہ گزشتہ 4 مہینے سے لوگ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، کورونا کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا۔ یہ حکومت کی سازش ہے تاکہ گاؤں کے لوگ اس تحریک میں شامل نہ ہوں۔
ملک بھر میں کورونا کے بڑھتے معاملوں کے درمیان دہلی بارڈر پر زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا دھرنا جاری ہے۔ ایسی صورت حال میں اب کورونا کے پیش نظر کیا اقدام اٹھائیں گے یہ کسان لیڈران کو طے کرنا ہے۔ تاہم اس پر جب کسان لیڈران سے پوچھا گیا تو انہوں نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ حکومت تحریک ختم کرنے کے لئے خوف کا ماحول پیدا نہ کرے۔ دراصل، بدھ کے روز وزیر اعظم نریندر مودی نے تمام ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور نمائندگان کے ساتھ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کورونا کی صورت حال پر فکر کا اظہار کیا تھا۔
کورونا کے بڑھتے معاملوں کے پیش نظر غازی آباد میں دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔ غازی پور بارڈر پر بیٹھے کسان لیڈران سے پوچھا گیا تو تحریک کمیٹی کے ترجمان جگتار سنگھ باجوہ نے کہا، ’’گزشتہ 4 مہینے سے لوگ یہاں بیٹھے ہوئے ہیں، کورونا کا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا۔ یہ حکومت کی سازش ہے تاکہ گاؤں کے لوگ اس تحریک میں شامل نہ ہوں۔ انہیں معلوم ہے کہ ان کی پول پٹی کھل چکی ہے۔ کورونا کا خوف پیدا کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی اس سازش کی ہم مذمت کرتے ہیں۔‘‘
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے اتر پردیش کے صدر راج ویر سنگھ جادون نے بتایا، ’’ہم جب یہاں آئے تھے اس وقت بھی کورونا تھا۔ اب تو بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری ہو رہی ہے۔ حکومت کورونا کا ماحول پیدا کر کے خوف و حراس نہ پھیلائے۔ غیر ممالک میں مفت ویکسین تقسیم کی جا رہی ہے، وہاں بھیجنے کے بجائے حکومت کو چاہیے کہ پہلے اپنے ملک کے باشندگان کی جان بچائے۔
خیال رہے کہ دہلی سرحدوں پر پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور اتراکھنڈ سمیت کئی ریاستوں کے کسانوں نے ڈیرا ڈالا ہوا ہے۔ گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی نے اس بات کا ذکر کیا تھا کہ ٹیئر 2 اور ٹیئر 3 شہروں میں کورونا کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، اگر انہیں نہیں روکا گیا تو گاؤں میں معاملے بڑھ سکتے ہیں اور پھر کورونا کو سنبھال پانا مشکل ہوگا۔ جمعرات کے روز جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں ایک دن میں 35 ہزار نئے کیسز درج کیے گئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔