کسان تحریک: سنگھو، ٹیکری اور غازی پور بارڈر پر پولس کی قلع بندی، آج رات 11 بجے تک انٹرنیٹ خدمات بند
ایک طرف دہلی بارڈرس پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور اب مرکزی وزیر داخلہ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے دہلی بارڈرس پر آج رات 11 بجے تک انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔
متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ دہلی بارڈرس پر جاری ہے۔ مرکزی حکومت اور پولس انتظامیہ کی لاکھ کوششوں کے باوجود بڑی تعداد میں کسان سنگھو، ٹیکری اور غازی پور بارڈر سمیت دہلی کے مختلف بارڈرس پر بیٹھے ہوئے ہیں اور قانون واپسی تک گھر نہ جانے کا اعلان ایک بار پھر دہرایا ہے۔ اس درمیان دہلی بارڈرس پر پولس کی سیکورٹی بھی انتہائی سخت ہو گئی ہے اور کنٹیلی تاروں، بیریکیڈ، بولڈر وغیرہ لگا کر زبردست قلع بندی کی گئی ہے۔ اس درمیان مرکزی وزیر داخلہ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے دہلی بارڈرس پر آج رات 11 بجے تک انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ نے حکم صادر کر دیا ہے کہ آج سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈر اور غازی پور بارڈر پر انٹرنیٹ خدمات رات 11 بجے تک کے لیے معطل کیا جائے۔ یہ قدم اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ کسان تحریک کے تعلق سے کسی طرح کی غلط فہمی یا تشدد کا ماحول پیدا نہ ہو۔ حالانکہ کسان مظاہرین کا الزام ہے کہ تحریک کو کمزور کرنے کے مقصد سے مرکزی حکومت نے انٹرنیٹ خدمات معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دراصل مرکزی حکومت، پولس و انتظامیہ لگاتار کوشش کر رہی ہے کہ کسان دہلی بارڈرس سے اپنا دھرنا ختم کر دیں اور مختلف ریاستوں سے کسانوں کا گروپ جو لگاتار دہلی بارڈرس کی طرف پہنچ رہا ہے، ان کی رسائی بھی بند ہو جائے۔ اسی کے پیش نظر دہلی کی طرف جانے والے سبھی راستوں کو پولس نے مضبوطی کے ساتھ بند کر دیا ہے۔ غازی پور بارڈر کے فلائی اوور کے اوپر اور نیچے دونوں راستوں کو قلع میں بدل دیا گیا ہے۔ دہلی کے بارڈرس پر جو نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے اس سے ملک کے بارڈر کا احساس ہو رہا ہے۔ کچھ لوگ یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ آخر دہلی پولس اس طرح کی تیاریاں کیوں کر رہی ہے۔
یہاں قابل ذکر ہے کہ 26 جنوری کو ٹریکٹر پریڈ کے درمیان ہوئے تشد اور پھر 29 جنوری کو کسانوں پر ہوئے حملے کے بعد دہلی پولس کافی مستعد ہو گئی ہے۔ حالانکہ کسانوں کا الزام ہے کہ سیکورٹی کے جو انتظامات دہلی پولس کر رہی ہے وہ اس کی گھبراہٹ ہے۔ اس طرح وہ دوسری ریاستوں سے آنے والے کسانوں کو دھرنا کے مقام تک پہنچنے سے روک رہے ہیں۔ کسانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مظاہرے والے مقام پر پولس نے بجلی، پانی، بیت الخلاء جیسی سہولتوں کو ختم کر دیا ہے اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔