دہلی چلو مارچ: بارڈر اور انٹرنیٹ بند کرنے کے خلاف ہائی کورٹ میں عرضی داخل، آج ہوگی سماعت

کسانوں کے مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے سبھی سرحدیں سیل کر دی گئی ہیں اور موبائل انٹرنیٹ سروسز پر بھی روک لگا دی گئی ہے، اس کے خلاف پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویپن</p></div>

تصویر ویپن

user

قومی آواز بیورو

ملک بھر کی مختلف کسان تنظیموں کی نمائندگی کرنے والے کسان لیڈران اور مرکزی حکومت کے درمیان پیر کی دیر شب ہوئی میٹنگ ناکام ثابت ہوئی ہے۔ اس کے بعد کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ احتجاجی مظاہرہ کے لیے منگل کی صبح 10 بجے قومی راجدھانی کی طرف مارچ کرنے کے اپنے منصوبہ پر قائم ہیں۔

کسانوں کے مظاہرہ کو دیکھتے ہوئے سبھی سرحدیں بند کر دی گئی ہیں۔ موبائل انٹرنیٹ خدمات پر بھی روک لگا دی گئی ہے۔ لیکن اس قدم کے خلاف پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کر دی گئی ہے۔ عرضی دہندہ اودے پرتاپ سنگھ نے الزام لگایا کہ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور غیر آئینی ہے۔ اس معاملے پر آج سماعت ہونے کی امید ہے۔


اودے پرتاپ سنگھ نے دلیل دی ہے کہ انبالہ، کروکشیتر، کیتھل، جیند، ہسار، فتح آباد اور سرسا میں موبائل انٹرنیٹ سروسز اور بَلک ایس ایم ایس کو معطل کرنے سمیت ہریانہ افسران کی کارروائی نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے، جس سے شہری اطلاعات کے حق سے محروم ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ بیریکیڈس، بولڈر، ریت سے بھرے ٹیپر اور کنٹیلے تاروں و لوہے کی کیلیں لگا کر پنجاب-ہریانہ سرحدوں کو سیل کرنے سے زبردست ٹریفک جام کے ساتھ گاڑیوں کی آمد و رفت پر اثر پڑا ہے۔ ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے نیم فوجی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ کسانوں نے پٹیالہ کے شمبھو بارڈر، سنگرور کے مونک، مکتسر کے ڈبوالی اور منسا کے رَتیا بارڈر سے ہریانہ میں داخلے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ہریانہ پولیس نے داخلے کے چاروں راستوں کو بند کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔