کسان تحریک میں شامل کسان راجندر کی موت، اور پھر لاش کو چوہوں نے کتر ڈالا!
کانگریس لیڈر رندیپ سرجے والا نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’کسان کے جسم کو چوہوں نے کتر دیا اور بی جے پی حکومت خاموش تماشائی بن کر بس دیکھتی رہی۔‘‘
ہریانہ میں ایک انتہائی شرمناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں کسان تحریک میں شامل ایک کسان کی گزشتہ دنوں موت ہو گئی، اور پھر اسپتال میں اس کی لاش کو چوہوں نے کتر دیا۔ اس واقعہ کی خبر پھیلتے ہی ایک طرف جہاں کسان طبقہ چراغ پا دکھائی دے رہا ہے، وہیں اپوزیشن پارٹی لیڈران بی جے پی کی کھٹر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ہنگامہ اور مشکل حالات کو دیکھتے ہوئے اسپتال انتظامیہ نے اس پورے معاملے کی جلد تفتیش کا حکم صادر کر دیا ہے اور مہلوک کسان کے اہل خانہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ قصورواروں کو سزا ضرور ملے گی۔
دراصل ہریانہ کے سونی پت ضلع واقع ایک اسپتال کے مردہ گھر میں72 سالہ کسان راجندر کی لاش کو مبینہ طور پر چوہوں نے کتر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ راجندر متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف چل رہی کسان تحریک میں شامل تھا اور بدھ کے روز اس کی موت ہو گئی۔ موت کے اسباب کا پتہ لگانے کے لیے جب پوسٹ مارٹم کیا گیا تو ڈاکٹروں نے کہا کہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے موت ہوئی۔ بدھ کی رات کسان کی لاش اسپتال کے مردہ خانہ میں ہی رکھی گئی۔ جمعرات کی صبح جب مہلوک کسان کے گھر والوں نے لاش کے چہرے اور پیر پر چوٹ کے نشان دیکھے تو سبھی کو تشویش ہوئی۔
کسان راجندر کی موت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ بدھ کی شب اچانک وہ بیمار پڑ گئے تھے۔ اہل خانہ فوراً انھیں سونی پت کے سول اسپتال لے کر پہنچے، لیکن ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا۔ لاش کو مبینہ طور پر چوہوں کے ذریعہ کترے جانے سے متعلق تفصیل بتاتے ہوئے کسان کے بیٹے پردیپ سروہا کا کہنا ہے کہ ’’ہم نے جسم پر خون بہتے دیکھا۔ ہمیں اس پر گہری چوٹیں ملیں، بہت خون بہہ رہا تھا۔ یہ دیکھ کر گاؤں کے لوگ اور کھاپ نے احتجاج کیا۔‘‘
علاقے میں راجندر کی لاش پر چوٹ کی خبر تیزی کے ساتھ پھیل گئی۔ ہنگامہ کے بعد اگلے دن اسپتال کے سینئر افسران مہلوک کے رشتہ داروں اور دوستوں کو سمجھانے اور حقیقت جاننے کے لیے جائے واقعہ پر پہنچے۔ سونی پت کے پرنسپل میڈیکل افسر جے بھگوان نے اس تعلق سے کہا کہ ’’تین ڈاکٹروں کی ایک ٹیم جانچ کے لیے تشکیل دے دی گئی ہے۔ یہ ٹیم سبھی سے پوچھ تاچھ کرے گی۔ یہ پتہ لگایا جائے گا کہ اس معاملے میں کس نے لاپروائی کی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’رپورٹ آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ ہم ان سبھی افسران کے بیان درج کریں گے جو اس وقت ڈیوٹی پر تھے۔ ان بیانات کی بنیاد پر ہی ذمہ داری طے کی جائے گی۔‘‘
اس پورے معاملے میں کانگریس نے ہریانہ کی کھٹر حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’73 سالوں میں ایسا دردناک منظر شاید کبھی نہ دیکھا ہو۔‘‘ کانگریس کے سینئر لیڈر اور قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اس واقعہ کے تعلق سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’شہید کسان کی لاش کو چوہے کتر جائیں اور بی جے پی حکومتیں تماش بین بنی رہیں۔ شرم سے ڈوب کیوں نہیں مر گئے بھاجپائی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Feb 2021, 10:39 PM