دِشا روی کیس میں ’میڈیا ٹرائل‘ روکنے سے دہلی ہائی کورٹ کا انکار، لیکن ...

دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ میڈیا احتیاط کے ساتھ یہ یقینی بنائے کہ جو بھی رپورٹ نشر ہوں، وہ قابل اعتبار ذرائع سے ہوں۔ ساتھ ہی ادارتی ٹیم یہ یقینی کرے کہ نشر ہونے والا مواد مصدقہ ہو۔

فائل تصویر یو این آئی
فائل تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

ماحولیاتی کارکن دِشا روی کی گرفتاری پر ہنگامہ ہنوز جاری ہے اور اس سلسلے میں’میڈیا ٹرائل‘ کو لے کر آج دہلی ہائی کورٹ میں انتہائی اہم سماعت ہوئی۔ دشا کے وکیل نے عرضی میں کہا تھا کہ ’میڈیا ٹرائل‘ پر پابندی لگائی جائے کیونکہ اس سے دشا کی شبیہ خراب ہو رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران میڈیا ٹرائل روکنے سے انکار کر دیا، لیکن یہ ضرور کہا کہ اس معاملے کو سنسنی خیز بنا کر پیش نہ کیا جائے، اور ایسی خبریں نہ دکھائی جائیں جس سے جانچ اور ملزم کے حقوق متاثر ہوں۔

دشا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے دہلی پولس کے ساتھ ساتھ میڈیا کو متنبہ بھی کیا۔ ہائی کورٹ نے اپنے عبوری حکم میں کہا کہ میڈیا احتیاط کے ساتھ یہ یقینی کرے کہ معاملے میں جو بھی رپورٹ نشر ہوں، وہ قابل اعتبار ذرائع سے ہوں۔ ساتھ ہی ادارتی ٹیم یہ یقینی کرے کہ نشر ہونے والا مواد مصدقہ ہو۔ دہلی پولس سے ہائی کورٹ نے کہا کہ اسے اپنی چارج شیٹ پر قائم رہنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ پہلے کی چارج شیٹ اور بعد میں پولس کی بات میں فرق نظر آنے لگے۔ اس معاملے میں اب آئندہ سماعت کے لیے 17 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔


اس سے قبل دشا روی نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر کے گزارش کی تھی کہ پولس کو ان کے خلاف درج ایف آئی آر سے جڑی جانچ کی کوئی بھی چیز میڈیا میں افشا کرنے سے روکا جائے۔ عرضی میں میڈیا کو ان کے اور تیسرے فریق کے درمیان واٹس ایپ پر موجود کسی بھی مبینہ ذاتی بات چیت کے مواد یا دیگر چیزیں شائع یا نشر کرنے سے روکنے کی بھی گزارش کی گئی۔

دشا کے وکیل نے آج سماعت کے دوران عدالت سے مطالبہ کیا کہ کیس سے متعلق کوئی بھی جانکاری برسرعام نہ کی جائے۔ انھوں نے اس بات پر اعتراض بھی کیا کہ دشا کو گرفتار کر کے دہلی لایا گیا، لیکن وکیل کو جانکاری تک نہیں دی گئی کہ دشا کو کس عدالت میں پیش کریں گے۔ دشا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’’خبروں میں یہ بھی بتا دیا گیا کہ جانچ کے دوران پولس نے دشا سے کیا کیا سوال پوچھے۔ اتنا ہی نہیں، میڈیا میں دشا کا مبینہ بیان بھی چلایا گیا۔ یہ سب افشا ہوئی جانکاری کی بنیاد پر بتایا گیا۔‘‘


دشا کے وکیل نے جو الزامات لگائے، اس کے جواب میں دہلی پولس کے وکیل نے کہا کہ ’’جن خبروں اور ٹوئٹ کی بات کی جا رہی ہے، ابھی اس کے بارے میں ہمیں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ لیکن اگر عدالت چاہے تو اس معاملے میں پیر تک کوئی پریس کانفرنس نہیں کی جائے گی۔‘‘ ساتھ ہی دہلی پولس کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ’’میڈیا میں جو رپورٹنگ ہو رہی ہے، ضروری نہیں کہ وہ سچ ہی ہو۔‘‘ پوری بات سننے کے بعد عدالت نے حکم دیا کہ جب تک جانچ پوری نہیں ہو جاتی اور چارج شیٹ داخل نہیں ہو جاتا، اس وقت تک کیس سے جڑی کوئی بھی جانکاری برسرعام نہ کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Feb 2021, 4:11 PM