’پی ایم مودی کے لیے تجاوزات ہٹ سکتے ہیں تو عوام کے لیے کیوں نہیں؟‘ ہائی کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو لگائی پھٹکار

بامبے ہائی کورٹ نے کہا کہ فُٹ پاتھ پر چلنے کے لیے محفوظ جگہ ہونا ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور ریاستی افسران اسے مہیا کرانے کے لیے مجبور ہیں۔

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بامبے ہائی کورٹ نے 24 جون کو سڑکوں و فُٹ پاتھ پر ناجائز قبضہ کو لے کر ریاستی حکومت کی سخت سرزنش کی۔ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت اور بی ایم سی کو پھٹکار لگاتے ہوئے پوچھا کہ جب ایک دن کے لیے وزیر اعظم اور دیگر وی وی آئی پی لوگوں کے لیے سڑکیں و فُٹ پاتھ صاف کرائے جا سکتے ہیں تو پھر ایسا عوام کے لیے روزانہ کیوں نہیں کیا جا سکتا؟

جسٹس ایم ایس سونک اور کمل کھاتا کی ڈویژنل بنچ نے کہا کہ عوام ٹیکس ادا کرتے ہیں اس لیے فُٹ پاتھ اور چلنے کے لیے محفوظ مقام ہونا ہر شخص کا بنیادی حق ہے اور ریاستی افسران اسے مہیا کرانے کے لیے مجبور ہیں۔ بنچ نے مزید کہا کہ ریاست ہمیشہ صرف یہی نہیں سوچتا رہ سکتا کہ شہر میں فُٹ پاتھوں پر تجاوزات ہٹانے والوں سے کس طرح نمٹا جائے۔ اب اسے اس تعلق سے کچھ ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔


قابل ذکر ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ سال شہر میں ناجائز اور غیر قانونی طرح سے عوامی مقامات پر قبضہ کرنے والے پھیری والوں اور دکانداروں سے متعلق از خود نوٹس لیا تھا۔ اب پیر کے روز بنچ نے کہا کہ اسے پتہ ہے کہ مسئلہ بڑا ہے، لیکن ریاست اور مقامی بلدیہ سمتی دیگر اتھارٹی اسے یوں ہی نہیں چھوڑ سکتے، اس کے لیے سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔

آج سماعت کے دوران عدالت نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہم اپنے بچوں کو فُٹ پاتھ پر چلنے کے لیے کہتے ہیں، لیکن اگر چلنے کے لیے کوئی فُٹ پاتھ ہی نہیں بچے گا تو ہم اپنے بچوں کو کیا کہیں گے؟‘‘ ساتھ ہی بنچ نے یہ بھی کہا کہ افسران سالوں سے یہی کہہ رہے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر کام کر رہے ہیں، لیکن اب ریاست کو کچھ ٹھوس قدم اٹھانے ہوں گے۔ ایسا نہیں ہو سکتا ہے کہ افسران ہمیشہ صرف یہی سوچتے رہیں کہ کیا کرنا ہے، یا جواب دیتے رہیں کہ اس پر کام کر رہے ہیں۔ ان میں عزائم کی کمی محسوس ہوتی ہے، کیونکہ جہاں عزم ہوتا ہے، وہاں ہمیشہ ایک راستہ نظر آتا ہے۔


بی ایم سی کی طرف سے پیش سینئر وکیل ایس یو کامدار نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ایسے دکانداروں اور پھیری والوں کے خلاف وقت وقت پر کارروائی کی جاتی ہے جنھوں نے فُٹ پاتھ اور سڑکوں پر ناجائز قبضہ کیا ہے، لیکن وہ پھر واپس آ جاتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بی ایم سی زیر زمین بازاروں کے متبادل پر غور و خوض کر رہی ہے۔ یہ سن کر عدالت نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ کارپوریشن حقیقی معنوں میں مسئلہ کو ’زیر زمین‘ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ پھر بنچ کہتا ہے کہ میونسپل کارپوریشنوں کے ذریعہ ان دکانداروں اور پھیری والوں پر لگایا گیا جرمانہ اتنا نہیں ہے جتنا کہ ہونا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ان لوگوں کی روزانہ کی کمائی زیادہ ہوتی ہے اور ان پر لگایا گیا جرمانہ بہت کم ہے، ایسے میں وہ جرمانہ ادا کریں گے اور پھر چلے جائیں گے۔

سماعت کے دوران بامبے ہائی کورٹ نے بی ایم سی کو ایسے سبھی پھیری والوں کی شناخت کرنے کے لیے ایک ڈاٹا تیار کرنے کو کہا تاکہ وہ احکامات کی خلاف ورزی نہ کریں۔ بنچ نے کہا کہ ’’تلاشی مہم ہونے دیجیے۔ ایک گلی سے شروع کریں۔ سب سے بڑی پریشانی شناخت کی ہے۔ وہ واپس آتے رہتے ہیں، کیونکہ ان کی شناخت نہیں ہو پاتی ہے۔‘‘ عدالت نے اب اس معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 22 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔