انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر الیکٹورل بانڈ گھوٹالہ کے ساتھ پی ایم کیئرس فنڈ اور موڈانی گھوٹالہ کی بھی جانچ ہوگی: کانگریس
جئے رام رمیش نے پی ایم مودی پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ بدعنوانی کا جواز پیدا کر دیا، کانگریس لیڈر نے مطالبہ کیا کہ ایس آئی ٹی تشکیل دے کر اس گھوٹالہ کی جانچ کرائی جائے۔
نئی دہلی: الیکٹورل بانڈ گھوٹالے سے متعلق کانگریس پارٹی مودی حکومت پر لگاتار حملہ آور ہے۔ کانگریس کے محکمہ مواصلات انچارج جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ہفتہ کے روز کچھ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم مودی نے الیکٹورل بانڈ سے بدعنوانی کا جواز پیدا کر دیا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اس گھوٹالے کی جانچ ایس آئی ٹی تشکیل دے کر سپریم کورٹ کی دیکھ ریکھ میں کرائی جائے۔
نئی دہلی کے کانگریس ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جئے رام رمیش نے کہا کہ مرکز میں انڈیا اتحاد کی حکومت بننے پر الیکٹورل بانڈ گھوٹالے کی جانچ کرائی جائے گی۔ اسی کے ساتھ پی کیئرس فنڈ کی بھی جانچ کرائی جائے گی اور موڈانی گھوٹالہ کی بھی جے پی سی جانچ شروع ہوگی۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ گزشتہ مہینے سے ہی ایس بی آئی (اسٹیٹ بینک آف انڈیا) بھرپور کوشش کر رہا تھا کہ کسی طرح الیکٹورل بانڈ سے متلق ڈاٹا جاری کرنے کا وقت آئندہ لوک سبھا انتخاب کے کافی بعد 30 جون 2024 تک ٹل جائے۔ یہ غالباً مودی حکومت کے اشارے پر کیا جا رہا تھا۔ سپریم کورٹ کی بار بار مداخلت اور تلخ تبصرے کے بعد ایس بی آئی کو بالآخر 21 مارچ 2024 کو الیکٹورل بانڈ کا مکمل ڈاٹا جاری کرنا پڑا۔ سیاسی پارٹیوں کے ساتھ چندہ دینے والوں کا ملان کرنے میں ہمارے ساتھیوں کو پایتھن کوڈ کی تین لائنس اور 15 سیکنڈ سے بھی کم وقت لگا۔ اس سے ایس بی آئی کا یہ دعویٰ بے حد مضحکہ خیز ثابت ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ مانگا گیا ڈاٹا دستیاب کرانے میں اسے کئی مہینے لگیں گے۔
جئے رام رمیش نے کہا کہ اس ڈاٹا کے تجزیہ سے جو باتیں نکل کر سامنے آ رہی ہیں، ان سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ مودی حکومت اور بی جے پی نے الیکٹورل بانڈ کے ڈاٹا کو شائع ہونے سے روکنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کچھ دن پہلے کانگریس پارٹی نے الیکٹورل بانڈ گھوٹالے میں زبردست بدعنوانی کے چار طریقوں کو ظاہر کیا تھا۔ ان میں پہلا ’چندہ دو، دھندا لو‘ یعنی ’پری پیڈ رشوت‘، دوسرا ’ٹھیکہ لو، رشوت دو‘ یعنی ’پوسٹ پیڈ‘ رشوت، تیسرا ’ہفتہ وصولی‘ یعنی چھاپہ ماری کے بعد رشوت، اور چوتھا ’فرضی کمپنیاں‘ یعنی شیل کمپنیاں بنانا۔
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ یہ وہی وزیر اعظم ہیں جنھوں نے بلیک منی واپس لانے کی گارنٹی دی تھی، لیکن اقتدار میں آنے کے بعد انھوں نے بدعنوانی کا جائز بنایا اور پھر اسے چھپانے کی پوری کوشش کی۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ ’چندہ دو، دھندا لو‘ اور ’ٹھیکہ لو، رشوت دو‘ کے تحت 38 ایسے کارپوریٹ گروپس نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ چندہ دیا ہے جنھیں مرکز یا بی جے پی کی ریاستی حکومتوں سے 179 اہم کانٹریکٹس اور پروجیکٹ کلیئرنس (منظوری) ملے ہیں۔ بی جے پی کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ سے 2004 کروڑ روپے کا چندہ دینے کے بدلے ان کمپنیوں کو مجموعی طور پر 3.8 لاکھ کروڑ کے کانٹریکٹس اور پروجیکٹس ملے ہیں۔
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’ہفتہ وصولی‘ کے تحت 41 کارپوریٹ گروپس کو مجموعی طور پر 56 ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے چھاپوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان سبھی نے 2592 کروڑ روپے بی جے پی کو دیے ہیں۔ ان میں سے 1853 کروڑ روپے چھاپہ ماری کے بعد دیے گئے ہیں۔ فرضی (شیل) کمپنی میں فرضی کمپنیوں کے ذریعہ دیے گئے مجموعی طور پر 543 کروڑ روپے میں سے 16 شیل کمپنیوں نے بی جے پی کو 419 کروڑ روپے کا چندہ دیا۔ ان میں منی لانڈرنگ کے لیے وزارت مالیات کی بڑے جوکھم والی نگرانی لسٹ میں شامل کمپنیاں، اپنی تشکیل کے کچھ مہینوں کے اندر کروڑوں روپے کا عطیہ دینے والی کمپنیاں اور اپنے پیڈ-اَپ کیپٹل سے کئی گنا عطیہ کرنے والی کمپنیاں شامل تھیں۔
جئے رام رمیش نے الیکٹورل بانڈ کے بارے میں صاف طور پر کہا کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ اس منصوبہ کے خلاف رہی ہے۔ کانگریس نے 2019 لوک سبھا انتخاب کے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ حکومت میں آنے پر الیکٹورل بانڈ منصوبہ کو ختم کر دیا جائے گا، کیونکہ اس سے برسراقتدار پارٹی کو نامناسب فائدہ ملتا ہے۔ جئے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ کانگریس ذاتی سرمایہ کاری کے خلاف نہیں ہے، ہم ذاتی سرمایہ کاری کے حق میں ہیں کیونکہ اس کے بغیر معاشی ترقی نہیں ہو سکتی، لیکن مودی حکومت نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ صرف پرائیویٹ کمپنیوں کا استعمال کیا ہے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’وزیر اعظم مودی ایم ایس پی کو قانونی درجہ نہیں دینا چاہتے، لیکن انھوں نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعہ رشوت کو قانونی درجہ دے دیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔