سیاسی پارٹیوں کو ملا انتخابی چندہ ضبط کیا جائے، سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل

عرضداشت کے مطابق سیاسی پارٹیوں کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے ادا کی گئی رقم یا تومجرمانہ مقدمات سے بچنے کے لیے تھی یا معاہدوں و دیگر پالیسی ساز معاملات کے ذریعے مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

الیکٹورل بانڈ کا معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچا ہے۔ اس بار عدالت میں عرضداشت داخل کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو ملنے والا چندہ ضبط کیا جائے۔ اس عرضداشت میں 2018 کے الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ذریعے حاصل ہونے والی رقم کی قانونی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عرضداشت میں دلیل دی گئی ہے کہ الیکٹورل بانڈ کے ذریعے دیا گیا 16,518 کروڑ روپے صرف چندہ نہیں تھا۔ یہ ایک ایسا لین دین تھا جس کے ذریعے سیاسی پارٹیوں اور کارپوریٹ ڈونرس کے درمیان مبینہ طور پر پرافٹ ایکسچنج (منافع کا تبادلہ) کیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں یہ عرضداشت کھیم سنگھ بھاٹی کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 15 فروری کو ’ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز‘ بمقابلہ یونین آف انڈیا کے معاملے میں سپریم کورٹ نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو منسوخ کر دیا کیونکہ یہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 19 کی خلاف ورزی تھی۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اس عدالت نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کو فیصلے کی تاریخ سے انتخابی بانڈ جاری نہ کرنے اور 12 اپریل 2019 سے فیصلے کی تاریخ تک خریدے گئے تمام بانڈ کی تفصیلات کو پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔ عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ الیکٹورل بانڈ کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کو ملنے والا پیسہ نہ ’چندہ‘ تھا اور نہ ہی ’رضاکارانہ تعاون‘۔ بلکہ یہ سرکاری خزانے کی قیمت پر ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے ’کسی چیز کے بدلے کچھ دینے‘ کے ذریعے مختلف کارپوریٹ گھرانوں سے ’کچھ لینا اور کچھ دینا‘ تھا۔


سینئر ایڈوکیٹ وجے ہنساریا کے ذریعے تیار کردہ اور ایڈوکیٹ جیش کے انّی کرشنن کے ذریعےے داخل کی گئی عرضداست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ الیکٹورل بانڈ کی خریداری اور ان کو کیش کرنے کی تفصیلات سے صاف طور پر معلوم ہوتا ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے سیاسی پارٹیوں کو الیکٹورل بانڈ کے ذریعے ادا کی گئی رقم یا تومجرمانہ مقدمات سے بچنے کے لیے تھی یا معاہدوں و دیگر پالیسی ساز معاملات کے ذریعے مالی فائدہ حاصل کرنے کے لیے۔ عرضداشت گزار نے عوامی اتھارٹی کے چندہ دہندگان کو پہنچائے گئے مبینہ ’غیر قانونی فائدہ‘ کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ایک سابق جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل کرنے کی ہدایت کی بھی مانگ کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔