’مجھے مبارکباد نہ دیں، آج میں بہت غمزدہ ہوں‘، دہلی کی وزیر اعلیٰ بننے کے بعد آتشی کا پہلا بیان آیا سامنے

وزیر اعلیٰ آتشی نے کہا کہ ’’میرے گرو اروند کیجریوال نے مجھے بڑی ذمہ داری دی ہے، انھوں نے مجھ پر بھروسہ کر کے ذمہ داری دی ہے، ایسا صرف عام آدمی پارٹی میں ہو سکتا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>عام آدمی پارٹی کی وزیر آتشی سنگھ / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

عام آدمی پارٹی کی وزیر آتشی سنگھ / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

عآم آدمی پارٹی (عآپ) کے قومی کنوینر اروند کیجریوال کے استعفیٰ کے بعد آج دہلی کو نیا وزیر اعلیٰ مل گیا۔ عآپ اراکین اسمبلی کی میٹنگ میں آتشی کو نیا وزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا ہے، اور لوگوں نے انھیں مبارکبادیاں بھی دینی شروع کر دی ہیں۔ لیکن آتشی نے وزیر اعلیٰ بننے یعنی نامزد کیے جانے کے بعد جو اپنا پہلا بیان دیا ہے اس میں کہا ہے کہ ’’مجھے مبارکباد نہ دیں، آج میں بہت غمزدہ ہوں۔‘‘

آتشی کا کہنا ہے کہ ’’یہ غم کا وقت ہے کہ اروند کیجریوال کو وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دینا پڑا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اتنی بڑی ذمہ داری دینے اور مجھ پر بھروسہ ظاہر کرنے کے لیے میں اپنے لیڈر اور سیاسی گرو اروند کیجریوال جی کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ مجھ جیسے عام کارکن کو رکن اسمبلی، وزیر اور اب وزیر اعلیٰ عہدہ کی ذمہ داری ملنا صرف عام آدمی پارٹی میں ہی ممکن ہے۔ آج یہ اہم ذمہ داری ملنے کی مجھے خوشی تو ہو رہی ہے، لیکن مجھے اس سے زیادہ غم ہو رہا ہے کہ میرے بڑے بھائی اور گرو اروند کیجریوال جی استعفیٰ دے رہے ہیں۔‘‘


آتشی نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’میں کیجریوال کی رہنمائی میں حکومت چلاؤں گی۔ کیجریوال کی گرفتاری غلط ہے، بی جے پی نے ای ڈی-سی بی آئی کا استعمال کر کے انھیں آبکاری معاملہ میں پھنسایا۔ دہلی والے اروند کیجریوال کو ہی وزیر اعلیٰ عہدہ پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ دہلی میں جلد انتخاب ہوں گے اور لوگ کیجریوال کو پھر سے کامیاب بنائیں گے۔‘‘

اپنی بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ آتشی نے کہا کہ بی جے پی نے گزشتہ دو سالوں میں اروند کیجریوال کو پریشان کرنے کے لیے سازش تیار کی۔ بی جے پی نے کیجریوال پر جھوٹے الزامات عائد کیے۔ اپنی ایجنسی ای ڈی-سی بی آئی کو کیجریوال کے پیچھے لگا دیا۔ وہ تقریباً چھ ماہ تک جیل میں رہے۔ سپریم کورٹ نے صرف ان کو ضمانت نہیں دی بلکہ عدالت نے مرکزی حکومت اور ایجنسیوں کے چہرے پر طمانچہ مارا ہے۔ اگر کیجریوال کی جگہ دوسرا کوئی لیڈر ہوتا تو استعفیٰ دے دیتا، لیکن کیجریوال نے ایسا نہیں۔ اب جب وہ جیل سے باہر آئے ہیں تو استعفیٰ دے کر ایک مثال قائم کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔