پی ایم مودی سے مایوس ہو چکے چراغ کی آر جے ڈی سے بڑھتی جا رہی قربت
گزشتہ کچھ دنوں سے بہار میں جس طرح کی سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملی ہیں، اس میں اس بات کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ چراغ اور تیجسوی دونوں نوجوان لیڈران ایک ساتھ آ سکتے ہیں۔
پٹنہ: مرکز کی مودی کابینہ میں حاجی پور سے لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) رکن پارلیمنٹ اور چچا پشوپتی کمار پارس کو پارٹی کے کوٹے سے وزیر بنائے جانے سے ناراض رکن پارلیمنٹ اور ایل جے پی (چراغ گروپ) کے قومی صدر چراغ پاسوان اپنے ’رام‘ یعنی وزیر اعظم نریندر مودی سے کافی حد تک مایوس ہوچکے ہیں۔ کل تک خود کو پی ایم مودی کا ’ہنومان‘ بتانے والے چراغ پاسوان اب ان کی بات تک نہیں کرتے۔ اس درمیان چراغ اور بہار کی اہم اپوزیشن جماعت راشٹریہ جنتادل (آرجے ڈی) کے بیچ رشتے مضبوط ہوتے نظرآنے لگے ہیں۔
گزشتہ کچھ دنوں سے تمام لیڈران یہ بیان دے رہے ہیں کہ چراغ پاسوان کو آر جے ڈی سے ہاتھ ملا لینا چاہئے۔ ان بیانات کے درمیان آرجے ڈی کے قومی جنرل سکریٹری اور سابق وزیر شیام رجک نے چراغ پاسوان سے ان کے دہلی واقع رہائش پر جا کر ہفتہ کے روز ملاقات کی۔ دونوں لیڈران کے مابین اس ملاقات کے دوران کیا باتیں ہوئیں یہ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ حالانکہ دونوں لیڈران کی ملاقات کی جو تصویریں سامنے آئی ہیں، اس کے بعد نئے سیاسی معانی تلاش کئے جانے شروع ہو گئے ہیں۔
گزشتہ کچھ دنوں سے بہار میں جس طرح کی سیاسی سرگرمیاں دیکھنے کو ملی ہیں، اس میں اس بات کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ چراغ اور تیجسوی دونوں نوجوان لیڈروں کے ایک ساتھ آنے کے بعد ریاست کی سیاست میں ایک الگ رنگ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ اگر دونوں نوجوان لیڈر ایک ساتھ آتے ہیں تو حزب اقتدار جنتادل یونائیٹیڈ (جے ڈی یو) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔
ایل جے پی کے بانی اور سابق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے انتقال کے بعد پارس نے بھلے ہی پارٹی دفتر پر اپنا حق جما لیا ہو، لیکن کارکنان اور حامیوں کے مابین چراغ پاسوان ہی رام ولاس پاسوان کے حقیقی جانشیں ہیں۔ چراغ پاسوان کی آشیرواد یاترا میں جو بھیڑ نظر آئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ چراغ کی کارکنان میں پکڑ کتنی مضبوط ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔