’دی کشمیر فائلس‘ کے ہدایت کار کا آکسفورڈ میں پروگرام رد، وویک اگنیہوتری نے ہندوفوبک ہونے کا لگایا الزام

’دی کشمیر فائلس‘ کے ہدایت کار وویک اگنیہوتری نے الزام عائد کیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے ان کا پروگرام آخری وقت میں رد کر دیا۔

وویک اگنیہوتری، تصویر آئی اے این ایس
وویک اگنیہوتری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

فلم ’دی کشمیر فائلس‘ سے شہرت حاصل کرنے والی بالی ووڈ ہدایت کار وویک اگنیہوتری کے آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیکچر دینے پر یونیورسٹی نے مبینہ طور پر آخری وقت میں رد کر اسے ایک جولائی کے لیے آگے بڑھا دیا ہے۔ وویک اگنیہوتری اس وقت یوروپ دورے پر ہیں۔ انھوں نے اپنے اس دورے کا نام ’ہیومینٹی ٹور‘ رکھا ہے۔ بہرحال، لیکچر ملتوی کیے جانے کے تعلق سے اگنیہوتری نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو پیغام ڈالا ہے اور یونیورسٹی یونین پر ’ہندو فوبک‘ ہونے کا الزام لگایا ہے۔

اگنیہوتری نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہندوفوبیا سے متاثر آکسفورڈ یونین میں پھر ایک ہندو آواز پر پابندی لگائی گئی ہے۔‘‘ اگنیہوتری نے کہا کہ ’’انھوں نے میرا پروگرام رد کر دیا ہے۔ درحقیقت انھوں نے ہندو قتل عام اور ہندو طلبا کو رد کر دیا ہے جو آکسفورڈ یونیورسٹی میں اقلیت میں ہیں۔‘‘ اگنیہوتری کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی یونین نے انھیں طویل مدت پہلے لیکچر کے لیے مدعو کیا تھا اور منگل کو انھیں وہاں لیکچر دینا تھا۔


اگنیہوتری نے ٹوئٹر پر جو ویڈیو پیغام جاری کیا ہے اس میں کہا ہے کہ ’’یہ سب ای میل پر بتایا گیا تھا، لیکن کچھ گھنٹے پہلے انھوں نے کہا کہ غلطی سے ڈبل بکنگ ہو گئی تھی اور آج وہ میری میزبانی نہیں کر پائیں گے۔ مجھ سے پوچھے بغیر انھوں نے پروگرام کی تاریخ بدل کر یکم جولائی کر دی، کیونکہ اس دن کوئی طالب علم نہیں ہوگا اور تب پروگرام کرنے کا کوئی مطلب نہیں رہ جائے گا۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ ’’کیا وہ میرا پروگرام رد کر رہے ہیں، نہیں... وہ جمہوری طریقے سے منتخب حکومت کو رد کرنا چاہتے ہیں، خصوصاً نریندر مودی کو۔ وہ ہم پر فاشسٹ ہونے کا ٹھپا لگانا چاہتے ہیں، وہ ہمیں اسلاموفوبک بتانا چاہتے ہیں۔ ہزاروں کشمیری ہندوؤں کو مارنا ہندوفوبک نہیں تھا، لیکن اس سچائی پر فلم بنانا اسلاموفوبک ہے۔‘‘

وویک اگنیہوتری نے یونین کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی بھی بات کہی ہے۔ اگنیہوتری نے کہا کہ یہ ’اظہارِ رائے کی آزادی‘ پر قدغن لگانے جیسا ہے۔ اگنیہوتری کے الزامات پر یونیورسٹی کی طرف سے ابھی تک کوئی آفیشیل بیان نہیں آیا ہے۔ اسی سال مارچ میں ریلیز ہوئی اگنیہوتری کی فلم ’دی کشمیر فائلس‘ 1990 کی دہائی میں وادیٔ کشمیر میں ہدف پر مبنی قتل عام اور کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مرکوز تھی۔ فلم کو لے کر کافی تنازعہ بھی کھڑا ہوا تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی سمیت بی جے پی کے کئی لیڈروں نے فلم کی تعریف کی تھی۔ فلم کی تنقید بھی ہوئی تھی۔ اتنا ہی نہیں، مئی میں سنگاپور میں ’دی کشمیر فائلس‘ پر طبقات کے درمیان نفرت پھیلانے کے امکانات کی وجہ سے پابندی لگا دی گئی تھی۔ فلم باکس آفس پر کامیاب بھی رہی لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ اس میں دلائل کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور وہ مسلم مخالف جذبات بھڑکاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔