سبریمالہ مندر میں عقیدتمندوں کو ملی ڈبکی لگانے کی اجازت، نئے گائیڈلائنس جاری
16 نومبر سے شروع ہوا دو مہینے کا مندر سیشن دسمبر کے آخری ہفتہ میں کچھ دنوں کی تعطیل کے ساتھ جنوری 2022 کے تیسرے ہفتہ میں ختم ہو جائے گا۔
کیرالہ حکومت نے ہفتہ کو سبھی سبریمالہ تیرتھ یاتریوں کو اتوار سے سبریمالہ مندر میں بھگوان ایپّا کے دَرشن کے لیے چڑھائی کرنے سے پہلے پاکیزہ ڈُبکی لگانے کی ہری جھنڈی دے دی ہے۔ 16 نومبر سے شروع ہوا دو مہینے کا مندر سیشن دسمبر کے آخری ہفتہ میں کچھ دنوں کی تعطیل کے ساتھ جنوری 2022 کے تیسرے ہفتہ میں ختم ہو جائے گا۔
اب تک اس موسم میں پاکیزہ ڈُبکی کی اجازت نہیں تھی اور کئی پابندیاں تھیں۔ ہفتہ کو جاری گائیڈلائنس کے مطابق تیرتھ یاتری اب اپنی خواہش کے مطابق کوئی بھی راستہ اختیار کر سکتے ہیں۔ ابھی تک ایک ہی راستہ کھلا تھا۔ ریاست کے دیوسوم وزیر کے. رادھاکرشنن نے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کے ساتھ بات چیت کے بعد ان سبھی پابندیوں کو کم کر دیا تھا۔ تیرتھ یاتری یعنی عقیدتمند اب مندر کی پہاڑی کی چوٹی پر 12 گھنٹے رہ سکتے ہیں اور ضرورت مندوں کو کمرے بھی دیے جائیں گے۔
رواں ہفتہ کے شروع میں مندر کے منتظم کنترار مہیش موہنارو نے امید ظاہر کی تھی کہ چیزیں جلد ہی ٹھیک ہو جائیں گی تاکہ مندر میں سبھی روایتی رسمیں ہو سکیں۔ اس سیزن میں بھکتوں کی روزانہ تعداد کو زیادہ سے زیادہ 30 ہزار تک محدود کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے، جو یا تو پری-بُک کیے جائیں گے یا اسپاٹ بکنگ کی جائیں گی، جس کے لیے کاؤنٹر کھولے گئے ہیں۔ مندر کے افسران کے مطابق اب تک 16 لاکھ سے زیادہ عقیدتمندوں نے اپنے مندر کے سفر کے لیے پری-بکنگ کر لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : کسان تحریک: اسی کو تو انقلاب کہتے ہیں... تسلیم خان
تیرتھ یاترا کو آسان بنانے کی کوشش کرتے ہوئے کیراہ حکومت ایک نیا گائیڈلائنس لے کر آئی ہے اور 10 سال سے کم عمر کے سبھی بچوں کو کووڈ ٹیسٹ (آر ٹی-پی سی آر) سے چھوٹ دی گئی ہے۔ حالانکہ گائیڈلائنس میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ جانے والے بزرگوں کو یہ یقینی کرنا چاہیے کہ بچے کووڈ پروٹوکول پر سختی سے عمل کریں اور ان کے پاس ماسک ہو، ایک سینیٹائزر ہو اور یہ یقینی کریں کہ سماجی فاصلہ برقرار رہے۔ حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچوں کی صحت سے متعلق ایشوز کے لیے بڑے ذمہ دار ہوں گے۔ 10 سال سے زیادہ عمر والوں کے لیے سبھی کو یا تو 72 گھنٹے پہلے لی گئی منفی آرٹی-پی سی آر رپورٹ لے جانی چاہیے یا دونوں ٹیکے لگوانے چاہئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔