’جمہوریت و آئین کو بی جے پی نے تباہ کیا، اس کی حفاظت کانگریس نے کی‘، پی ایم مودی پر کھڑگے کا سخت حملہ

کھڑگے نے پی ایم مودی سے سوال کیا کہ پارٹیاں توڑنا، حکومتیں گرانا، ای ڈی، سی بی آئی و آئی ٹی کا غلط استعمال، وزرائے اعلیٰ کو جیلوں میں ڈالنا اور لیول پلیئنگ فیلڈ بگاڑنا کیا غیراعلانیہ ایمرجنسی نہیں ہے؟

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اپوزیشن کے بیشتر اراکین پارلیمنٹ نے کل (24 جون) لوک سبھا میں حلف برداری کے دوران اپنے ہاتھوں میں آئین کی کاپیاں لے کر حلف اٹھایا تھا۔ اس پر پی ایم مودی نے کانگریس کو ایمرجنسی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اب پی ایم مودی کی اس تنقید پر کانگریس کے ذریعے سخت جواب دیا گیا ہے۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مودی جی، ملک مستقبل کی جانب دیکھ رہا ہے، آپ اپنی خامیاں چھپانے کے لیے ماضی کو ہی کریدتے رہتے ہیں۔‘‘

کانگریس صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پی ایم مودی کو مخاطب کرتے ہوئے کیے گئے اس پوسٹ میں لکھا ہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں 140 کروڑ ہندوستانیوں کو آپ نے جو ’غیر اعلانیہ ایمرجنسی‘ کا احساس کروایا، اس نے جمہوریت اور آئین کو گہرا زخم دیا ہے۔ پارٹیوں کو توڑنا، منتخب حکومتوں کو چور دروازوں سے گرانا، 95 فیصد اپوزیشن لیڈروں پر ای ڈی، سی بی آئی، آئی ٹی کا غلط استعمال، یہاں تک کہ وزرائے اعلیٰ تک کو جیل میں ڈالنا اور انتخابات سے پہلے اقتدار کا استعمال کرتے ہوئے لیول پلیئنگ فیلڈ کو بگاڑنا، کیا یہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی نہیں ہے؟


ملکارجن کھڑگے نے مزید کہا کہ مودی جی اتفاق رائے اور تعاون کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کا عمل اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے لکھا کہ...

  • جب اپوزیش کے 146 اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ سے معطل کر کے ملک کے شہریوں پر فوجداری نظام انصاف کو تبدیل کرنے کے لیے تین قانون انڈین سول پروٹیکشن کوڈ 2023، انڈین جسٹس کوڈ 2023 اور انڈین ایویڈینس ایکٹ 2023 منظور کیے گئے تو اس وقت یہ ’اتفاق رائے‘ لفظ کہاں تھا؟

  • جب پارلیمنٹ کے احاطے میں چھترپتی شیواجی مہاراج، مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر جیسی عظیم شخصیات کے مجسموں کو بغیر اپوزیشن سے پوچھے ایک کونے میں منتقل کر دیا گیا تو یہ ’اتفاق رائے‘ کا لفظ کہاں تھا؟

  • جب ہمارے 15 کروڑ کسان خاندانوں پر تین کالے قانون تھوپے گئے اور انہیں اپنے ہی ملک میں مہینوں تک سڑکوں پر بیٹھنے پر مجبور کیا گیا، ان پر ظلم کیا گیا تو اس وقت یہ ’اتفاق رائے‘ کا لفظ کہاں تھا؟

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے اپنی پوسٹ میں حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نوٹ بندی ہو، عجلت میں نافذ کیا گیا لاک ڈاؤن ہو یا الیکٹورل بانڈ کا قانون ہو ایسی سینکڑوں مثالیں ہیں جن پر مودی حکومت نے اتفاق رائے/ تعاون کا استعمال بالکل نہیں کیا۔ اپوزیشن ہی کیا، اپنے ہی لیڈروں کو اندھیرے میں رکھا۔ 17ویں لوک سبھا میں تاریخ میں سب سے کم صرف 16 فیصد بل پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے گئے اور لوک سبھا میں 35 فیصد بل ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں منظور ہوئے۔ راجیہ سبھا میں بھی یہ شرح 34 فیصد ہے۔ جمہوریت اور آئین کو بی جے پی نے تباہ کیا ہے۔ کانگریس نے ہمیشہ جمہوریت اور آئین کی حفاظت کی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔