چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے 29 جولائی سے ’لوک عدالت‘ لگانے کا کیا اعلان، اب جلد ہوگا کیسز کا نمٹارہ
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ لوک عدالت میں ایک بہت ہی غیر رسمی اور تکنیک پر مبنی حل نکالا جائے گا جس سے شہری مطمئن بھی ہو جائیں اور کیسز بھی نمٹ جائیں۔
عدالتوں میں بڑھتے ہوئے کیسز کو دیکھ کر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے ایک بڑا اعلان کیا ہے۔ چیف جسٹس چندرچوڑ نے 29 جولائی سے ’لوک عدالت‘ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تعلق سے انھوں نے اپنی بات بھی رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 29 جولائی سے لوک عدالت شروع کی جائے گی اور لوگ اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 29 جولائی سے 3 اگست تک سپریم کورٹ میں لوک عدالت کا انعقاد ہوگا۔
دراصل سپریم کورٹ قائم ہوئے 75 سال مکمل ہو رہے ہیں اور اسی موافقت سے ہونے والی تقریب کے سلسلہ کے تحت لوک عدالت کا انعقاد بھی کیے جانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ چیف جسٹس چندرچوڑ کے مطابق غور کرنے والی بات ہے کہ ہم سب جج ہیں اور انصاف کے ادارہ کے لیے جوابدہ ہیں۔ ایسے میں ہمیں زیر التوا پڑے کیسز کی بھی فکر ہے۔ لوک عدالت میں ایک بہت ہی غیر رسمی اور تکنیک پر مبنی حل نکالا جائے گا جس سے شہری مطمئن بھی ہو جائیں اور کیسز بھی نمٹ جائیں۔ یہ آپسی اتفاق پر مبنی ہوگا۔ انھوں نے مزید کہا کہ شہری اور وکیل سبھی اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس چندرچوڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سبھی ساتھیوں اور ملازمین کی طرف سے ہم شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ شہری اور وکیل جن کے پاس کیسز زیر التوا ہیں، وہ کوشش کریں کہ فوری طریقے سے ان کے معاملوں کا حل نکل آئے۔ یہ ایک طرح سے تنازعہ کا حل نکالنے میں کارگر طریقہ ہے۔
دراصل لوک عدالت کو لیگل سروسز اتھارٹیز ایکٹ 1987 کے تحت آئینی بتایا گیا ہے۔ لوک عدالتوں کے ذریعہ دیے گئے فیصلوں کو سول کورٹ کا ڈکری مانا جاتا ہے اور سبھی فریقین اسے ماننے کے لیے مجبور ہوتے ہیں۔ اس فیصلے کے خلاف کسی عدالت میں کوئی اپیل بھی نہیں کی جا سکتی۔ حالانکہ طریقہ کار کے مطابق مناسب عدالت میں جا کر مقدمہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ خصوصی لوک عدالتوں کے ذریعہ سمجھوتہ اور نمٹارہ کی حالت میں عدالتی فیس واپسی کی بھی سہولت ہے۔ عام طور پر ان عدالتوں میں ازدواجی اور ملکیت کا تنازعہ، گاڑی حادثہ سے متعلق دعویٰ، اراضی قبضہ، معاوضہ، سروس اور محنت سے متعلق تنازعے نمٹائے جاتے ہیں۔ ایسے معاملوں کو جلد از جلد نمٹانے سے عدالتوں پر پڑنے والا دباؤ بھی کم ہو جاتا ہے اور لوگوں کو سکون و اطمینان بھی حاصل ہو جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔