دہلی فساد : ایک سال گزرنے کے باوجود زخم تازہ، متاثرین معاوضہ سے محروم

محمد وکیل نے بتایا کہ عام آدمی پارٹی کے مقامی ایم ایل اے حاجی یونس نے ابھی تک شیو وہار کا دورہ تک نہیں کیا جبکہ ہم سخت مشکل میں ہیں۔ ہمارا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔

دہلی فساد میں نابینا ہوئے محمد وکیل اور ان کی اہلیہ ممتاز بیگم
دہلی فساد میں نابینا ہوئے محمد وکیل اور ان کی اہلیہ ممتاز بیگم
user

محمد تسلیم

شمال مشرقی دہلی میں سال 2020 کے فروری ماہ میں ہوئے فسادات میں جن لوگوں کے گھر جلائے گئے تھے اور سازو سامان فساد میں تباہ و بر باد کر دیا گیا تھا، ایسے ہی خاندان کی زندگیوں کو دو بارہ پٹری پر لانے کے لئے دہلی کی کیجریوال حکومت نے بڑے بڑے دعوے اور وعدے تو کیے تھے، لیکن ان میں کتنی صداقت ہے اس کااندازہ فساد زدہ لوگوں سے ملاقات کرنے کے بعد بہ آسانی لگ جاتا ہے۔

دہلی فساد کو پورا ایک سال گزر چکا ہے لیکن اب بھی مستحق خاندان معاوضہ کی خاطر در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ حالانکہ فساد کے بعد دہلی وقف بورڈ نے مصطفی آباد عید گاہ میں راحت رسانی کے لیے بڑا کیمپ لگایا تھا، اور دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں سے فساد زدگان کے لئے چندہ کی خطیر رقم بھی جمع کی تھی۔ یہ رقم دہلی وقف بورڈ کے چیئر مین امانت اللہ خان کی چیئر مین شپ کے دوران جمع کی گئی تھی، لیکن اس رقم کا کتنا استعمال ہوا، کہا ں کہاں یہ بڑی رقم خرچ کی گئی، اس کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔

دہلی فساد : ایک سال گزرنے کے باوجود زخم تازہ، متاثرین معاوضہ سے محروم

معاوضہ کے تعلق سے جب فساد متاثرین سے پوچھا جاتا ہے کہ دہلی حکومت اور دہلی وقف بورڈ سے آپ کو کتنا معاوضہ ملا، تو ان کے چہرے پر مایوسی تیرنے لگتی ہے۔ ’قومی آواز‘ کے نمائندہ نے دہلی فساد زدہ علاقوں کا دورہ کر کے حقیقت حال کا جائزہ لیا ۔ شیووہار میں 30 سال سے مقیم 53 سالہ محمد وکیل نے نمائندہ کو بتایا کہ فساد تو 25 فروری 2020 سے تین روز قبل ہی شروع ہوگیا تھا، لیکن شیو وہار میں 25 فروری کی شام جب فسادیوں نے ہنگامہ شروع کیا تو ہم نے اپنی جان بچانے کے لئے خود کو اپنے گھر میں قید کر لیا ۔ انہوں نے بتایاکہ ’’جب شام کا وقت ہوگیا تو ساری لائٹ کاٹ دی گئی اور شیو وہار میں اندھیرا چھا گیا اور پتھر بازی شروع ہوگئی۔ جب ہمیں لگا کہ ہم محفوظ نہیں ہیں تو میں نے باہر جھانک کر دیکھا کہ کیا ہورہا ہے۔ اچانک میرے چہرہ پر ایک تیزاب کی بوتل آلگی۔ اس وقت مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، لیکن جب میری بیٹی انعم نے موبائل کی ٹارچ آن کر میرا چہرہ دیکھا تو خون بہہ رہا تھا۔ میرا چہرہ جل گیا تھا اور میری بینائی بھی چلی گئی۔‘‘

فساد متاثرہ وکیل نے مزید بتایا کہ ’’ہمارا گھر مدینہ مسجد کے بغل میں تھا۔ ہم نے سوچا مسجد میں کافی لوگ ہوں گے، ہم وہاں چلتے ہیں، لیکن وہاں صرف تین لوگ موجود تھے ۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ فسادیوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ شروع کردی اور مسجد کو کافی نقصان پہنچایا۔ محمد وکیل نے یہ بھی کہا کہ وہ وقت ہمارے لئے جہنم سے بھی زیادہ خطرناک تھا ۔ جب صبح ہوئی تو مجھے جی ٹی بی اسپتال لے جایا گیا جہاں میرا علاج ہوا۔

آنکھوں پر تیزاب پھینکے جانے سے نابینا ہوئے محمد وکیل
آنکھوں پر تیزاب پھینکے جانے سے نابینا ہوئے محمد وکیل

محمد وکیل بتاتے ہیں کہ ’’ایک ماہ اسپتال میں رہنے کے بعد میں گھر آیا اور دہلی حکومت کے اعلان کے مطابق 5 لاکھ کے معاوضہ کی درخواست دی۔ لیکن ایک برس گزر جانے کے بعد بھی مجھے علاج کے لیے 1 لاکھ 80 ہزار روپے ہی مل پائے ہیں جبکہ میں آنکھوں سے مکمل طور پر معذور ہو چکا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’جمعیۃ علماء ہند نے ہمارے مکان کی از سر نو تعمیر کرائی ہے، اور جب ہمارا مکان تعمیر ہو رہا تھا تو جس کرائے کے مکان میں ہم رہ رہے تھے اُس کا کرایہ بھی جمعیۃ نے ادا کیا۔ اس دوران سماجی تنظیموں نے بھی ہماری خوب مدد کی۔‘‘

محمد وکیل کا کہنا ہے کہ فساد سے قبل شیو وہار میں ماحول خوش گوار تھا۔ ہم سب یہاں 30 برس سے رہ رہے ہیں لیکن گزشتہ ایک برس میں بہت کچھ بدل گیا ہے۔لوگوں میں اب خوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انھوں نے بات چیت کے دوران ’قومی آواز‘ کو بتایا کہ ’’عام آدمی پارٹی کے مقامی ایم ایل اے حاجی یونس نے ابھی تک شیو وہار کا دورہ تک نہیں کیا جبکہ ہم سخت مشکل میں ہیں۔ ہمارا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے۔‘‘

دہلی فساد : ایک سال گزرنے کے باوجود زخم تازہ، متاثرین معاوضہ سے محروم

محمد وکیل کی اہلیہ ممتاز بیگم نے بھی اپنی تکلیف ’قومی آواز‘ سے بیان کی۔ انھوں نے بتایا کہ ’’وہ رات کافی خوف ناک تھی۔ ہم اپنے گھر میں تالا لگا کر گئے تھے لیکن فسادیوں نے ہمارے مکان و دکان کو نذر آتش کر دیا اور گھر کا سارا سامان لوٹ لیا۔ تقریبا 5 لاکھ روپے کا ہمارا نقصان ہوا ہے۔ اس کے علاوہ میرے شوہر کی جو آنکھیں فسادیوں نے تیزاب پھینک کر چھین لی ہیں اس کا انصاف کون کرے گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری دو لڑکیاں اور تین لڑکے ہیں۔ ان کے مستقبل کیسے روشن ہوگا۔ میرا بیٹا جو پرائیویٹ سیکٹر نوکری کرتا، تھا نوکری چھوڑ کر وہ آج اپنے والد کی پرچون کی دکان چلاتا ہے۔‘‘

محمد وکیل کی پرچون کی دکان جہاں اب ان کا بیٹا بیٹھتا ہے
محمد وکیل کی پرچون کی دکان جہاں اب ان کا بیٹا بیٹھتا ہے

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Feb 2021, 9:11 AM