بابا رام دیو کی دوا ’کورونیل‘ پر پھر ہنگامہ، آئی ایم اے نے وزیر صحت سے پوچھا سوال!
آئی ایم اے نے مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے سوال کیا ہے کہ ’’ملک کا وزیر صحت ہونے کے ناطے پورے ملک کے لوگوں کے لیے جھوٹ پر مبنی غیر سائنسی مصنوعات کو جاری کرنا کتنا مناسب ہے۔‘‘
یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی‘ کے ذریعہ تیار کردہ کورونا کی دوا ’کورونیل‘ پر ایک بار پھر سے ہنگامہ شروع ہو گیا۔ گزشتہ دنوں بابا رام دیو نے کورونا کی دوا کو ’ری لانچ‘ کیا تھا اور اس موقع پر مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرشن وردھن کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر نتن گڈکری بھی موجود تھے، اور انھوں نے کورونیل کی تعریف بھی کی تھی۔ لیکن اب کورونیل کو آئی ایم اے (انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن) نے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے اور مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن سے وضاحت بھی طلب کی ہے کہ آخر کیسے اس دوا کو منظوری ملی۔
دراصل ایسی باتیں سامنے آئی تھیں کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے کورونیل کو سرٹیفکیٹ مل گیا ہے، اور اس بات کو آئی ایم اے نے پیر کے روز سراسر جھوٹ قرار دیا۔ ڈبلیو ایچ او نے بھی واضح کیا ہے کہ اس نے کسی بھی روایتی دوا کو کووڈ-19 کے علاج کی شکل میں منظوری نہیں دی ہے۔ حالانکہ بابا رام دیو کے پتنجلی آیوروید نے 19 فروری کو دوا کی ری لانچ تقریب میں کہا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کے سرٹیفکیشن منصوبہ کے تحت کورونیل ٹیبلٹ کو وزارتِ آیوش کی جانب سے کووڈ-19 کے علاج کی شکل میں معاون دوا کے طور پر سرٹیفکیٹ ملا ہے۔
اس تعلق سے پتنجلی کے منیجنگ ڈائریکٹر آچاریہ بالاکرشن نے بعد میں ٹوئٹ کر کے صفائی دی تھی اور کہا تھا کہ ’’ہم یہ صاف کر دینا چاہتے ہیں کہ کورونیل کے لیے ہمارا ڈبلیو ایچ او جی ایم پی کمپلائنٹ والا سی او پی پی سرٹیفکیٹ ڈی جی سی آئی، حکومت ہند کی جانب سے جاری کیا گیا۔ یہ واضح ہے کہ ڈبلیو ایچ او کسی دوا کو منظوری نہیں دیتا۔ ڈبلیو ایچ او دنیا میں سبھی کے لیے بہتر مستقبل بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔‘‘
بہر حال، آئی ایم اے نے 22 فروری کو ایک بیان جاری کر سوال کیا کہ ’’ملک کا وزیر صحت ہونے کے ناطے پورے ملک کے لوگوں کے لیے جھوٹ پر مبنی غیر سائنسی مصنوعات کو جاری کرنا کتنا مناسب ہے۔ کیا آپ اس اینٹی کورونا پروڈکٹ کے مبینہ کلینیکل ٹرائل کی مدت کار بتا سکتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی آئی ایم اے نے کہا کہ ’’ملک وزیر محترم سے وضاحت چاہتا ہے۔ انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن، قومی میڈیکل کمیشن کو از خود نوٹس لینے کے لیے بھی خط لکھے گا۔ یہ ہندوستانی میڈیکل کونسل کے ضابطوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔