مظفر نگر: کسانوں اور بی جے پی کارکنان میں تصادم، کئی افراد زخمی، 26 فروری کو ’مہاپنچایت‘ کا اعلان
’کسان ایکتا زندہ باد‘ اور ’بی جے نیتا واپس جاؤ‘ جیسے نعروں سے مرکزی وزیر سنجیو بالیان کے حامی مشتعل ہو گئے اور دونوں فریقین میں مار پیٹ ہو گئی۔
مظفر نگر کے سیاسی طور پر بااثر گاؤں سورم میں پیر کے روز بی جے پی کارکنان اور کسانوں کے درمیان پرتشدد تصادم کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ اس تصادم میں نصف درجن سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ تصادم مرکز کی مودی حکومت میں وزیر سنجیو بالیان کی موجودگی میں ہوا۔ گاؤں والوں کا الزام ہے کہ سنجیو بالیان کے خلاف ماحول دیکھ کر ان کے حامیوں پر کسانوں پر لاٹھی ڈنڈوں سے حملہ کر دیا۔ اس واقعہ سے ناراض ہزاروں کسانوں نے تھانہ کا گھیراؤ کیا اور نعرے بازی بھی کی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق آئندہ 26 فروری یعنی بروز جمعہ سورم گاؤں میں ’مہاپنچایت‘ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کچھ چشم دید افراد کے مطابق سورم گاؤں میں کسانوں نے وزیر اور مقامی رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان کے پہنچنے کے بعد ’کسان ایکتا زندہ باد‘ اور ’بی جے نیتا واپس جاؤ‘ کا نعرہ بلند کرنا شروع کر دیا تھا۔ اس نعرہ بازی سے وزیر سنجیو بالیان کے حامی مشتعل ہو گئے اور دونوں فریقین میں مار پیٹ ہو گئی۔ اس کے فوراً بعد سورم میں پنچایت شروع ہو گئی اور خبر لکھے جانے تک ہزاروں کی تعداد میں کسانوں نے شاہ پور تھانہ کا گھیراؤ شروع کر دیا۔ معاملہ طول پکڑ چکا ہے اور علاقے میں کافی گہما گہمی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
آر ایل ڈی کے جنرل سکریٹری جینت چودھری اور کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ شاہ پور تھانہ پر اس وقت سابق رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک، سابق وزیر یوگ راج سنگھ، سابق رکن اسمبلی راج پال بالیان سمیت تمام لیڈر پہنچ گئے ہیں۔ اس سے قبل سورم گاؤں کے کسان بھون میں ہوئی پنچایت میں متاثرہ نوجوانوں نے اپنے ساتھ ہوئی مار پیٹ کے واقعہ کو پنچایت کے سامنے رکھا۔ پنچایت میں یہ طے ہوا کہ حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج ہو اور ان کی گرفتاری کی جائے۔ دوسری جانب وزیر سنجیو بالیان کا کہنا ہے کہ سورم گاؤں میں آر ایل ڈی کارکنان ان کے خلاف نعرے بازی کرنے لگے اور ان کے حامیوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔
واضح رہے کہ مغربی اتر پردیش میں سورم جاٹوں کا سب سے اہم اور بااثر گاؤں ہے۔ یہاں پنچایت میں شامل ہوئے آر ایل ڈی کے سابق وزیر یوگ راج سنگھ نے کہا کہ ’’حکومت کو چاہیے کہ وہ کسانوں کو اپنے پاس بلا کر بات کرے۔ 40 لوگوں کی ٹیم اس کے لیے طے ہے۔ بی جے پی لیڈر گاؤں میں کیوں آ رہے ہیں۔ وہ کسانوں کی ناراضگی کو سمجھیں۔ اب جو ان کی (حکومت کی) بات نہیں مانیں گے وہ اس کو کچلنے کی نیت رکھ رہے ہیں۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ کسانوں کے ساتھ غنڈہ گردی کرنے والوں کے ساتھ کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘
آر ایل ڈی لیڈروں نے اس واقعہ کو لے کر ناراضگی ظاہر کی ہے اور پولس میں رپورٹ درج کرانے کی تیاری بھی چل رہی ہے۔ اس واقعہ کے تعلق سے جینت چودھری نے ایک ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’سورم گاؤں میں بی جے پی لیڈروں اور کسانوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ کئی لوگ زخمی ہیں۔ کسان کے حق میں بات نہیں ہوتی تو کم از کم سلوک تو اچھا رکھو۔ کسان کی عزت تو کر۔ ان قوانین کے فائدے بتانے جا رہے حکومت کے نمائندوں کی غنڈہ گردی برداشت کریں گے گاؤں والے۔‘‘
غور طلب ہے کہ یہ تنازعہ بی جے پی لیڈروں کے کھاپوں کے درمیان جا کر زرعی قوانین کو لے کر غلط فہمی دور کرنے کی کوششوں کے ساتھ شروع ہوا ہے۔ اس سے قبل اتوار کو مرکزی وزیر سنجیو بالیان کا قافلہ شاملہ کے بھینسوال گاؤں پہنچا تھا جہاں انھیں مخالفت جھیلنی پڑی۔ کھاپ چودھریوں نے ان لیڈروں سے ملنے سے صاف انکار کر دیا۔ کسانوں نے نعرہ دیا کہ پہلے تینوں قوانین واپس کراؤ، پھر گاؤں میں آؤ۔ اس کے بعد کسانوں کی مخالفت کے درمیان مرکزی وزیر سنجیو بالیان نے بھی اپنے تیور دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ 10 لوگوں کی مخالفت کے سبب مردہ باد نہیں ہوتا، میں کسانوں کے درمیان جاتا رہوں گا۔ دراصل کسانوں کی ناراضگی اس بات کو لے کر بھی تھی کہ جب حکومت پہلے دن سے کسان تحریک کو صرف ایک ریاست کے چند کسانوں کی تحریک بتا رہی ہے تو اب بی جے پی لیڈران یو پی میں کسانوں کو منانے کو پہنچ رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
- Farmers protest
- Uttar Pradesh
- Latest News
- Muzaffar Nagar
- BJP Workers
- Sanjeev Balyan
- Controversial Farm Laws