کورونا: سپریم کورٹ مرکزی-ریاستی حکومتوں سے ناراض، کہا ’صرف ایس او پی بنا کر چھوڑ دیا‘
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’ہم یہاں سماعت کر رہے ہیں اور باہر 80 فیصد لوگ یا تو بغیر ماسک کے گھوم رہے ہیں یا اسے منھ سے نیچے لٹکا رکھا ہے۔ حکومت نے بس ایس او پی بنا دیا ہے۔ اس پر عمل کی فکر کسی کو نہیں۔‘‘
ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے درمیان سپریم کورٹ مرکزی و ریاستی حکومتوں کی لاپروائی کے سبب ناراض نظر آ رہی ہے۔ لگاتار کورونا کیسز میں اضافہ اور اموات کی بڑھتی تعداد کے باوجود کئی مقامات پر لوگ لاپروائی کر رہے ہیں اور سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل نہ کرنے کے ساتھ ساتھ ماسک لگانے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر سپریم کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومت کے خلاف ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ’’80 فیصد لوگ بغیر ماسک کے گھوم رہے ہیں، ریاستی اور مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں کوئی فکر نہیں۔ حکومت کی جانب سے صرف ایس او پی بنا دیا گیا ہے۔‘‘
دراصل عدالت عظمیٰ آج ملک میں کورونا کے علاج سے متعلق انتظام پر سماعت کر رہی تھی۔ سپریم کورٹ نے کورونا کی روک تھام میں ریاستوں کی لاپروائی پر ناراضگی ظاہرکی اور کہا کہ ’’ہم یہاں سماعت کر رہے ہیں اور باہر 80 فیصد لوگ یا تو بغیر ماسک کے گھوم رہے ہیں یا اسے منھ سے نیچے لٹکا رکھا ہے۔ حکومت نے بس ایس او پی بنا دیا ہے۔ اس پر عمل کی فکر کسی کو نہیں ہے۔ حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔‘‘
سپریم کورٹ نے موجودہ ماحول پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہ کورونا انفیکشن کے سبب حالات بگڑتے جا رہے ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت فکر مند ہی نہیں لگتے ہیں۔ سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ کورونا وائرس کو لے کر ریاستوں کو مزید سخت ہونا پڑے گا، خصوصاً ان 10 ریاستوں کو جہاں کورونا وائرس کے 70 فیصد کیسز ہیں۔
اس درمیان سپریم کورٹ نے گجرات میں کووڈ اسپتال میں آگ لگنے کے واقعہ پر بھی نوٹس لیا۔ دراصل گجرات کے راجکوٹ ضلع میں واقع ایک کووڈ اسپتال میں آتشزدگی کے سبب 6 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ کو بتایا گیا ہے کہ ہائی کورٹ بھی معاملے کو دیکھ رہا ہے۔ ہم پورے ملک کی حالت پر نوٹس لے رہے ہیں۔ اس طرح کے واقعات قابل قبول نہیں ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔